لاہور ( بیورو رپورٹ) لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کو پنجاب کی وزارت اعلی سے ہٹانے کی درخواستوں پرفیصلہ محفوظ کرلےا جو آ ج بروز ( جمعرات ) کو دوپہر ساڑھے بارہ بجے سناےا جائے گا ۔لاہور ہائیکورٹ میں حمزہ شہباز کو عہدہ سے ہٹانے کے لئے درخواستوں پر سماعت شروع ہوئی تو ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شہزاد شوکت اورحمزہ شہباز کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے، سابق وزیر قانون راجہ بشارت ، تحریک انصاف کے رہنما سبطین خان سمیت دیگر بھی عدالتی کمرے میں موجود تھے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں لارجر بینچ نے درخواستوں کی سماعت کی جس میں جسٹس شاہد جمیل خان ،جسٹس شہرام سرور چوہدری ، جسٹس ساجد محمود سیٹھی اور جسٹس طارق سلیم شیخ شامل ہیں۔صدر مملکت کے وکیل احمد اویس نے کہا کہ صدر کے خلاف سنگل بینچ کے ریمارکس کو کالعدم قرار دینا چاہیے۔’
جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے کہا کہ جب صدر پاکستان کو سنا ہی نہیں گیا تو پھر انکے بارے میں ریمارکس کیسے دے سکتے ہیں۔ ہائی کورٹ نے پوچھا کہ کیا سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق ماضی سے ہوگا یا نہیں؟، اب تو پورے پاکستان کو پتا چل گیا ہے کہ ہم یہ سوچ کر بیٹھے ہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا ماضی سے اطلاق ہوگا۔تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق مارچ سے ہوگا۔جسٹس شاہد جمیل نے ریمارکس دیے کہ ڈی سیٹ ہونے والے اراکین کا ریفرنس بھیجا گیا، سپریم کورٹ میں معاملہ زیر سماعت تھا وزیراعلی کا الیکشن ہوا ، مگر اس کے بعد سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا ہم اس فیصلے کو کیسے نظر انداز کردیں، یہ فیصلہ ماضی پر اطلاق کرتا ہے آپ اس پوائنٹ پر معاونت کریں۔حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کا اطلاق مستقبل کے کیسز پر اطلاق ہوگا، حمزہ شہباز کا وزارت اعلی الیکشن چیلنج ہی نہیں کیاگیا، اس سے متعلق مختلف معاملات کو چیلنج کیا جاتا رہا۔