اقوام متحدہ۔(مانیٹرنگ ڈیسک )پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے مطالبے پر مبنی اپنی قرارداد 2728 پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے مناسب اقدامات کرے ۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ سعودی دارالحکومت ریاض میں عرب او آئی سی سربراہی اجلاس میں اتفاق کیا گیا تھا، 15 رکنی سلامتی کونسل اسرائیل کو ہتھیاروں اور گولہ بارود کی برآمد پر فوری پابندی عائد کرے اور غزہ میں فلسطینی شہریوں کے خلاف اسرائیل کے جرائم پر اسے ذمہ دار ٹھہرائے۔ 193 رکنی جنرل اسمبلی کا اجلاس مسئلہ فلسطین سمیت مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر ویٹو کے استعمال پر بحث کے لئے منعقد ہوا۔ پاکستانی مندوب نے فلسطین کو اقوام متحدہ کا مکمل رکن بنانے کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام فلسطینی ریاست کو ایک سیاسی حقیقت بنا دے گا۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس امریکا کی طرف سے پیش کردہ قرارداد 2024/239 کے مسودے کو ویٹو کئے جانے کے بعد بلایا گیا، جس میں مشرق وسطیٰ کی صورت حال، خاص طور پر مسئلہ فلسطین پر بات چیت کی گئی۔ پاکستانی مندوب نےسلامتی کونسل کی غزہ میں فوری جنگ بندی کے مطالبے پر مبنی قرارداد 2728 (2024) کی منظوری کو تسلیم کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت سلامتی کونسل کی قراردادوں پرضروری عملدرآمد پر زور دیا اور قرارداد کی اسرائیل کی طرف سے عدم تعمیل پر مایوسی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کے لئے سلامتی کونس میں پیش کی جانے والی دو قراردادوں جن کو امریکا نے ویٹو کر دیا تھا ، میں کئی مثبت عناصر شامل تھے انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ غزہ میں جنگ بندی کی قرار دادوں کو سلامتی کونسل میں امریکا کی طرف سے ویٹو کرنے کے باوجود سلامتی کونسل میں بھاری اکثریت سے منظور کیا گیا ۔پاکستانی مندوب نےسلامتی کونسل کی طرف سے اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کو مناسب طریقے سے روکنے میں ناکامی پر بھی تنقید کی جس میں بے گناہ فلسطینیوں کا قتل اور آئی سی جے کے ابتدائی نتائج اور سفارشات کا حوالہ نہ دینا شامل ہے۔انہوں نے رفح میں اسرائیل کی جانب سے دھمکی آمیز زمینی حملے کی قرارداد کی مخالفت کا بھی تذکرہ کیا۔ منیر اکرم نے غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کا ذکر کرتے ہوئےفوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ، اسرائیل کے ان اقدامات کی مذمت کی جس کے نتیجے میں ہزاروں بے گناہ جانیں ضائع ہوئیں، بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی میں رکاوٹیں آئیں۔انہوں نے سلامتی کونسل کی طرف سے ضارحیت کے فوری خاتمے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کو ترجیح دینے کے لیے کسی بھی فیصلے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے دو ریاستی حل کے لیے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئےکہا کہ ایک آزاد فلسطینی ریاست فلسطین کا قیام، جس کا دارالحکومت القدس ہو، مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کا واحد قابل عمل راستہ ہے۔انہوں نے اہم عرب اور او آئی سی ممالک پر مشتمل امن عمل کی بحالی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں ظلم و بربریت اور خونریزی طویل عرصے سے جاری ہے۔اسے اب ختم ہونا چاہیے اور ایک پائیدار دو ریاستی حل کے ذریعے ظلم و بربریت اور خونریزی کو دوبارہ ہونے سے روکنا چاہیے۔