نئی دلی:(نیوزڈیسک )مودی کے ہندوستان میں مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں اورغیر ملکی مسلمان بھی بھارت میں محفوظ نہیں۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارت میں مقیم مسلمان بی جے پی کی انتہا پسند پالیسیوں کی نذر ہونے لگے۔نریندر مودی کے دور حکومت میں آئے روز بھارت میں مذہبی عدم برداشت کے نت نئے واقعات سامنے آرہے ہیں۔ 18مارچ کو بھارتی ریاست گجرات کے یونیورسٹی ہاسٹل میں ہندو انتہا پسندوں نے نماز تراویح کے دوران مسلمان طالب علموں پر حملہ کر دیا تھا۔نماز تراویح کی ادائیگی کے دوران مسلمان طالب علموں پر مشتعل ہجوم نے چھریوں اور لاٹھیوں سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں پانچ طالب علم شدید زخمی ہو گئے۔متاثرہ طلبا کا کہنا تھا کہ مشتعل ہجوم نے ان کے کمروں میں داخل ہو کر حملہ کیا اور ان کے لیپ ٹاپ، موبائل فونز اور موٹر سائیکلوں کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔تشدد کا شکار مسلمان طلبا کو انصاف کے حصول کے بجائے یونیورسٹی انتظامیہ نے ہاسٹل خالی کرنے کا حکم دے دیا ۔گجرات کی یونیورسٹی انتظامیہ نے ڈھٹائی کا ثبوت دیتے ہوئے معصوم طالب علموں کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے انتہا پسندی کا ثبوت دیا۔اس سے قبل بھی پچھلے ماہ دہلی پولیس نے سڑک کنارے نمازِ جمعہ کی ادائیگی کرتے مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔آخر کب تک عالمی برادری مودی کے انتہا پسند اقدامات پر خاموش رہے گی؟