جموں(نمائندہ خصوصی ):بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوج نے اس بات کا اعتراف کرلیا ہے کہ اس کے اہلکاروں نے گزشتہ برس دسمبر میں ضلع پونچھ میں تین شہریوں کو تفتیش کے دوران تشدد کر کے قتل کر دیا تھا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوجیوں نے پونچھ کے ٹوپا پیر گاﺅں میں 43سالہ محفوظ حسین،27سالہ محمد شوکت اور 32سالہ شبیر احمد کو حراست میں لینے کے بعد بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے شہید کیا تھا۔ بھارتی فوجیوں نے پونچھ کے علاقے سرنکوٹ بفلیار میں ایک حملے میں اپنے چار اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد علاقے کے لوگوں کو بڑے پیمانے پر انتقامی کارروئی کا نشانہ بنایا تھا۔ فوجیوں نے درجنوں افراد کو حراست میں لیکر انہیں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں مذکورہ تین شہری جان بحق ہو گئے تھے۔بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ تین شہریوں کے قتل کے بارے میں فوج کی داخلی تحقیقات میں متعدد افسروں سمیت آٹھ کے قریب اہلکاروں کے طرز عمل میں سنگین کوتاہیاں اور آپریشنل خامیاں پائی گئیں اور انکے خلاف مناسب تادیبی کاروائی کی سفارش کی گئی ہے۔دریں اثنا پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے بھارتی فوج کی تحقیقات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابقہ تحقیقات کیطر ح اس تحقیقات کا بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا اور بے گناہ شہریوں کے قتل کے ذمہ دار اہلکارآزاد گھومتے رہیں گے۔ انہوںنے کہا کہ پتھری بل ، مژھل ، شوپیاں فرضی مقابلوں کے مجرم بھارتی فوجی اہلکار بھی تاحال قانون کے کٹہرے میں نہیں لائے گئے۔