نئی دلی:بھارتی سپریم کورٹ نے یوپی مدرسہ ایکٹ کو غیر آئینی قرار دینے کے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پرحکم امتناعی جاری کردیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی سپریم کورٹ کے بنچ نے الہ آبادہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہاکہ ہائی کورٹ کے اس حکم سے 17 لاکھ طلباکا مستقبل تاریک ہونے کاخدشہ ہے اورہائی کورٹ نے اس کیس میں قانون کی غلط تشریح کی ہے۔الہ آباد ہائی کورٹ کے لکھنو بنچ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک مدرسے کے منیجر انجم قادری اور دیگر کی طرف سے درخواست دائر کی گئی تھی ۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس فیصلے سے مدارس میں زیر تعلیم لاکھوں طلبا ء کا مستقبل دائو پر لگ گیا ہے ۔ سپریم کورٹ سے درخواست میں ہائی کورٹ کے فیصلے پر اسٹے دینے کی استدعاکی گئی تھی ۔واضح رہے کہ 22مارچ کو الہ آباد ہائی کورٹ کے لکھنو بنچ نے ایک عرضداشت پر سماعت کرتے ہوئے یوپی بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2004کو غیر آئینی اور سیکولرازم کے اصول کے خلاف قرار دیا تھا۔