اقوام متحدہ(مانیٹرنگ ڈیسک )اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے انسانی حقوق اور انسداد دہشت گردی بین ساؤل نے کہا کہ غزہ پر حملوں میں مصنوعی ذہانت (اے آئی)کے استعمال بارے سامنے آنے والی رپورٹ کی تفصیلات درست ثابت ہونے کی صورت میں غزہ میں بہت سے اسرائیلی حملے جنگی جرائم کے زمرے میں آجائیں گے۔الجزیرہ کے مطابق وہ 972 +میگزین اور عبرانی زبان کے میڈیا آؤٹ لیٹ لوکل کال میں شائع ہونے والی رپورٹ پر اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے تھے۔ اس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نےفوجی کارروائیوں کے اہداف کے تعین میں مدد دینے والے مصنوی ذہانت پر مبنی پروگرام ’’لیوینڈر‘‘ کا استعمال کرتے ہوئے غزہ کے ہزاروں فلسطینیوں کو ممکنہ اہداف کے طور پر شناخت کیا ۔کے مطابق اسرائیلی افواج فلسطینیوں کے بڑے پیمانے پر قتلِ عام کے لیے اب مصنوعی ذہانت کا استعمال کررہی ہیں۔فرانس ۔24 کے مطابق اسرائیلی فوجی اہلکاروں کے اپنے بیانات سے ظاہر ہو تا ہے کہ اسرائیلی فوجی کمانڈ کی طرف سے فلسطینی فوجی کمانڈر کو قتل کرنے کی کوشش میں سینکڑوں فلسطینی شہریوں کو جان بوجھ کرقتل کرنے کی منظوری دینا کوئی مسئلہ نہیں ۔اسرائیلی فوجی اہلکار اپنی فوج کے ایسے اقدامات سے خود بھی مطمئن نہیں ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ایک شخص کو مارنے کے لئے سینکڑوں افراد کو قتل کردینے کو کولیٹرل ڈیمیج نہیں کہا جا سکتا ۔ کسی ایک شخص کو مارنے کی کارروائی میں کولیٹرل ڈیمیج کے طور پر قابل قبول قرار دی جانے والی اموات اب درجنوں سے بڑھ کر سینکڑوں تک پہنچ چکی ہیں۔ 972 +میگزین اور عبرانی زبان کے آؤٹ لیٹ لوکل کال کی طرف سے مشترکہ طور پر جمع کی گئی شہادتوں سے پتہ چلتا ہے کہ جس طرح سےاسرائیلی مسلح افواج نے غزہ میں اپنی تازہ ترین مہم چلائی ہے اس سے بہت سے اسرائیلی افسران بھی ناخوش ہیں۔ ان کےبیانات منتخب کردہ اہداف کی حد اور تباہی کے پیمانے دونوں پر سوال اٹھاتے ہیں۔ایک اہلکار، جس نے غزہ کی سابقہ کارروائیوں میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے لئے غزہ میں اہداف کے تعین پر کام کیا، کہا کہ آئی ڈی ایف نے پہلے حماس کے جونیئر ارکان کے گھروں کو بم دھماکوں کے لیے نشانہ نہیں بنایا تھا، لیکن اب حماس کے کارکنوں کے گھروں کو بلا تفریق نشانہ بنایا جا رہا ہے۔اسرائیلی فوجی گھر کو نشان زد کرتے ہیں اوراس پر بمباری کر کے وہاں موجود سب کو مار ڈالتے ہیں اور اس بات کو خاطر میں نہیں لاتے کہ اس گھر میں دیگر لو گ بھی موجود ہو سکتے ہیں۔ایک اور واقعے میں اسرائیلی فوجی کمانڈ نے غزہ میں ایک فوجی کمانڈر کو قتل کرنے کی کوشش میں سینکڑوں فلسطینی شہریوں کو جان بوجھ کر قتل کرنے کی منظوری دی۔اسرائیلی فوجیوں اہلکاروں نے مزید کہا کہ ہم بخوبی جانتے ہیں کہ غزہ میں فوجی کارروائیوں کے دوران ہر گھر میں کتنا نقصان ہوتا ہے۔وہاں کچھ بھی حادثاتی طور پر نہیں ہوتا، جب غزہ میں ایک گھر میں ایک 3 سالہ بچی ماری جاتی ہے، تو اس کی وجہ یہ ہے اسرائیلی فوج میں سے کسی نے اسے مارنے کا فیصلہ کیا ہوتا ہے اور یہ سوچ کر کیا ہوتا ہے کہ اسے مارنا کوئی بڑی بات نہیں ہے ۔اسرائیلی فوج فلسطینیوں کی طرح بغیر اہداف کا تعین کئے اندھا دھند راکٹ نہیں چلاتی ۔یہاں سب کچھ جان بوجھ کر ہوتا ہے۔ ہم بخوبی جانتے ہیں کہ ہر گھر میں کتنا نقصان ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حماس کے مشتبہ عسکریت پسندوں کا سراغ لگانے اور اس کے حملوں سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کی اسرائیل کی صلاحیت کو مصنوعی ذہانت کے استعمال سےبے مثال مدد ملتی ہے جو پہلے سے کہیں زیادہ تیز رفتاری سے اہداف کا تعین کر سکتی ہے