اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ معیشت پر سیاست نہیں ہونی چاہئے، معاشی استحکام کے لئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، معاشی اشاریے بہتری کی طرف گامزن ہیں، معیشت بہتر اور مہنگائی کم ہو رہی ہے، سٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان ہے، قومی ایئر لائن کا سالانہ خسارہ 80 ارب روپے ہے، اس کی نجکاری کا سلسلہ آگے بڑھ رہا ہے۔وہ جمعرات کو یہاں وزیراعظم کی کوآرڈینیٹر برائے ماحولیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے آج کابینہ اجلاس میں مثبت معاشی اشاریوں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہماری پچھلی 16 ماہ کی حکومت میں معیشت کے استحکام کی بنیاد رکھی گئی، ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا گیا۔وزیراعظم شہباز شریف کی کاوشوں سے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ہوئے اور ان مذاکرات کے نتیجے میں سٹینڈ بائی ایگریمنٹ ہوا جس کے ثمرات آج روپے کی قدر میں استحکام اور ایکسچینج ریٹ میں بہتری کی صورت میں دیکھے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے 16 ماہ کے دوران ہمارے برآمد کنندگان کو بہت سی مشکلات کا سامنا تھا، انہیں بیرون ملک ڈالر کے ریٹ پر آرڈر بھجوانا ہوتا تھا اور ڈالر کی قدر میں عدم استحکام کی وجہ سے برآمد کنندگان کو بہت سی مشکلات کا سامنا تھا۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ معیشت کے حوالے سے ہم نے بہت سی مشکلات کا سامنا کیا، اب معیشت میں بہتری آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی معیشت میں استحکام کی خبریں آئیں، سٹاک ایکسچینج میں نمایاں تیزی دیکھی گئی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بلومبرگ ایک اچھی شہرت کا حامل عالمی مالیاتی جریدہ ہے جس نے پاکستان میں مہنگائی کی شرح کم ہونے کی پیشنگوئی کی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے میڈیا نے عوام کو تمام حقائق سے آگاہ کیا جس پر اس کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کا سالانہ خسارہ 80 ارب روپے ہے جو غریب عوام کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کا خسارہ قومی خزانے پر بوجھ ہے، پی آئی اے کی نجکاری سے ہمیں ریونیو بھی حاصل ہوگا اور اس کے خسارے کا بوجھ سرکاری خزانے سے ختم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میری ہمیشہ سے یہی استدعا رہی ہے کہ ہم معاشی استحکام کے لئے سیاسی استحکام کی طرف جائیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کابینہ کے اجلاس میں معیشت کے حوالے سے بھی بات ہوئی اور امید ظاہر کی گئی کہ آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری کے بعد پہلی ادائیگی اس ماہ مکمل ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مثبت اشاریے اور رجحانات کو آگے لے کر چلیں گے تو شرح نمو میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ذاتی کاوشوں سے ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک ہے تو سیاست ہے، ملک ہے تو سیاستدان ہیں اس لئے ہمیں معیشت کو سیاست کی نذر نہیں کرنا۔ انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام کے لئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کئی مرتبہ ایسی خبریں آ جاتی ہیں جن سے معیشت پر منفی اثر پڑتا ہے، میڈیا سے درخواست ہے کہ ایسی خبروں کی تصدیق ضرور کرے، وزارت اطلاعات کے دروازے ان کے لئے ہمیشہ کھلے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم پاک چین دوستی کو بہت اہمیت دیتے ہیں، انہوں نے بشام واقعہ کے بعد داسو جا کر چینی انجینئرز سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ معیشت کی بہتری اور قومی مفاد کے لئے پوری قوم اکٹھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید رکھنی چاہئے، امید سے بہت سے مسائل حل ہوتے ہیں، امید کا نام ہی شہباز شریف ہے جنہوں نے ماضی میں بھی ڈیلیور کیا ہے۔ شہباز شریف نے نواز شریف کی قیادت میں ساڑھے 12 سال کے اندر پنجاب کا نقشہ بدلا، وزیراعظم ملک کی بہتری کے لئے دن رات کام کر رہے ہیں، مریم نواز پنجاب میں بہترین انداز میں اپنا کام کر رہی ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمیں چیلنجز سے نمٹنے کے لئے مزید حکمت عملی تشکیل دینا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ آج ایک جماعت نے گرینڈ الائنس کا اعلان کیا ہے، اس الائنس میں باقی کون سی جماعتیں شامل ہیں، ان کے نام نہیں بتائے گئے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بشریٰ بی بی کے معالج نے آج بشریٰ بی بی کی صحت کو تسلی بخش قرار دیا ہے جو خوش آئند ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لئے بہت جلد لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک سیاسی استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے، اس کے ساتھ ساتھ معاشی استحکام بھی آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ انشاءاللہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں ملک کے تمام مسائل حل کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سپورٹس باڈیز کے مسائل حل کریں گے، پاکستان ہاکی فیڈریشن کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے۔ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ آج کابینہ کے اجلاس میں اس بارے میں کوئی گفتگو نہیں ہوئی۔اے پی پی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ اے پی پی میں حالیہ رونما ہونے والے واقعہ کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دی ہے۔ وزارت اطلاعات کے سینئر افسر اس واقعہ کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ وفاقی نے کہا کہ انکوائری کمیٹی کی سفارشات پر عمل کیا جائے گا۔ میڈیا ورکرز اور رپورٹرز کے مسائل سے متعلق وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وہ کل کراچی کا دورہ کر رہے ہیں جہاں وہ پی بی اے اور اے اپی این ایس کے ارکان سے ملاقاتیں کریں گے اور رپورٹرز اور میڈیا ورکرز کے مسائل عید سے پہلے حل کرنے کی کوشش کریں گے،اس حوالے سے کل باضابطہ پریس ریلیز کراچی سے جاری ہوگی۔ والٹن ایئر پورٹ کے معاہدے سے متعلق سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ والٹن ایئر پورٹ کے حوالے سے معاہدہ عمران خان کے دور میں ہوا تھا، وہاں سڑکیں بن چکی ہیں، ترقیاتی کام بھی ہو چکے ہیں، عمران خان نے اونے پونے اس زمین کا معاہدہ طے کیا۔ ہم ملک میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے، ہم اس معاہدے کو دیکھ رہے ہیں کہ اس میں کیا چیز ہے جسے ٹھیک کیا جا سکتا ہے