اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملکی معیشت استحکام کی طرف گامزن ہے،مہنگائی میں بتدریج کمی واقع ہو رہی ہے جو کہ خوش آئند ہے،آئی ایم ایف پروگرام معیشت کی بحالی کے لئے نا گزیر ہے، ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کے حوالے سے ماہرین کی تعیناتی اسی ماہ ہو جائے گی، پاکستان میں مقیم چینی شہریوں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس جمعرات کو اسلام آباد میں منعقد ہوا۔اجلاس کے شرکاء سے اپنی ابتدائی گفتگو میں وزیراعظم نے کہا کہ ملکی معیشت استحکام کی طرف گامزن ہے۔ معاشی اعشاریوں میں بہتری دیکھنے میں آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں بتدریج کمی واقع ہو رہی ہے جو کہ خوش آئند ہے۔ان کا کہنا تھا کہ غربت اور بیروزگاری کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام معیشت کی بحالی کے لئے نا گزیر ہےوزیراعظم نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کے حوالے سے ماہرین کی تعیناتی اسی ماہ ہو جائیگی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی نجکاری کے حوالے سے ٹائم لائینز پر ہر صورت عملدرآمد ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ہوائی اڈوں کی آئوٹ سورسنگ کے لئے حکمت عملی ترتیب جا چکی ہے۔وزیراعظم نے داسو میں چینی انجینئرز اور ماہرین سے اپنی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مقیم چینی شہریوں کو مکمل سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ وفاقی کابینہ نے خزانہ ڈویژن کی جانب سے پیش کی گئی فسکل پالیسی سٹیٹمنٹ برائے مالی سال 2022-23 ، ڈیبٹ پالیسی سٹیٹمنٹ برائے مالی سال 2022-23 اور ایئر اینڈ گورنمنٹ پرفارمنس مانیٹرنگ رپورٹ کابینہ کو پیش کی گئی۔وفاقی کابینہ نے مذکورہ بالا سٹیٹمنس /رپورٹ کو مروجہ قوانین کے تحت قومی اسمبلی کے سامنے پیش کرنے کی منظوری دے دی۔وفاقی کابینہ نے خارجہ امور ڈویژن کی سفارش پر سابق چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی کو حکومت سعودی عرب اور حکومت ملائیشیا کی جانب سے علی الترتیب ”کنگ عبدالعزیز میڈل بیج آف آنرر آف ایکسیلنٹ کلاس“ اور “درجہ کی پہلونان انگاٹن تینترہ” وصول کرنے کی اجازت دے دی۔وفاقی کابینہ نے انسانی حقوق ڈویژن کی سفارش پر نیشنل کمیشن برائے اسٹیٹس آف ویمن کے ممبران کی تعیناتی کی منظوری دے دی۔وفاقی کابینہ نے وزارت انسانی حقوق کی سفارش پر نیشنل کمیشن برائے چائلڈ ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ، نیشنل چائلڈ پروٹیکشن سینٹر اور امپلی مینٹیشن آف نیشنل لائن آف ایکشن فار چلڈرن جو کہ وزارتِ انسانی حقوق کے ماتحت دفاتر ہیں کو ختم کرنے کی منظوری دے دی۔ان اداروں کے وہ تمام ملازمین جو کہ سول سرونٹس ہیں ان کو پاکستان کے سرپلس پول میں شامل کرلیا جائے گا۔کابینہ کو بتایا گیا کہ نیشنل کمیشن آن رائیٹس آف چائلڈ ایکٹ 2017 کے تحت نیشنل کمیشن آن دی رائیٹس آف چائلڈ کا قیام عمل میں آ چکا ہے جس کی موجودگی میں یہ ادارے غیر ضروری ہو چکے ہیں کیونکہ ان اداروں سے متعلق تمام تر کام اس کمیشن کے سپرد کیا گیا ہے۔ حکومت کی کفایت شعاری کی پالیسی کو مد نظر رکھتے ہوئے ان اداروں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔