سانگھڑ(غلام مصطفی ترین)سانگھڑ نرسنگ کالج جو کہ کرپشن کاگڑھ بن چکاہے انتظامیہ اپنے منہ چل رہی مجال ہے کہ انتظامیہ پرانگلی اٹھائےپرنسپل اشوک کمار کی زیر نگرانی بی ایس این کی طالبات سے اصل فیس کی مد میں تمام طالبات سے4500 سے 6000 روپے بغیر کسی رسید کے خفیہ اور بلیک میل کر کے رقم وصول کی جارہی ہےجبکہ سندھ گورنمنٹ ہر طالبہ کو ماہانہ تیس ہزار روپے وظیفے کی مد میں رقم ادا کر رہی ہےزرائع کا کہنا ہے نرسنگ کالج کی وائس پرنسپل نگہت پروین اور پرنسپل اشوک کمار نےکالج کی اندرونی ساکھ کواس قدر کھوکھلاکردیا کہ ادارے کی کارگردگی سوالیہ نشان بن چکی ہےاس سے قبل طالبات سےلاکھوں روپے مختلف حیلے بہانوں سے بٹورے گئے ییں شکایات کے باوجود بھی بااثر انتظامیہ کے خلاف کاروائی عمل میں نہیں لائی جارہی جسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ کرپشن کی رقم اوپر تک پہنچائی جاتی ہے اندھیر نگری چوپٹ راج ہے آج کل کے دور میں بھی طالبات سے وائس پرنسپل اپنے زاتی گھریلو کام کاج کپڑوں کی دھلائی،جھاڑو پوچا اور باتھ رومز کی صفائی جیسے کام لئے جا رہے ہیں مالی بدعنوانی اور جبری مشقت کے بارے میں چھ ماہ قبل ڈی سی سانگھڑ ۔ڈائریکٹر ہیلتھ اورڈی ایچ او کو لکھت میں شکائتی درخواستیں دی گئیں مگر تاحال بااثر انتظامیہ کے خلاف کروائی نہیں ہوئی کالج میں طالبات کو امتحان میں فیل کرنے جیسے حربے استعمال کرکے انتظامیہ طالبات کو بلیک میل کرنے میں مصروف ہے دی گئی درخواستوں اور انکوائری کے دوران پختہ ثبوت پیش کیےگئے مگر ابھی تک کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی دن بہ دن نرسنگ کالج میں کرپشن میں اضافہ ہوتا جارہا ہے نرسنک کالج کی طالبات نے نام نہ ظاہر کرنے پر وزیر ہیلتھ سندھ منسٹری آف ہیلتھ اسلام آباد نرسنگ کونسل آف پاکستان انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ نرسنگ کالج انتظامیہ کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے تاکہ طالبات کو انصاف مل سکے۔