اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے ایک نہیں 2 ارب ڈالر مل جائیں گے ،ہماری اصل منزل خود انحصاری ہے، خود انحصاری ہی کسی قوم کی معاشی، سیاسی آزادی کی ضمانت ہوتی ہے،ہم اپنی حکومت کے دوران ملک میں معاشی استحکام لانے کی کوشش کریں گے ، افغانستان سے کوئلے کی درآمد سے دو ارب ڈالر سالانہ بچیں گے، ملک خوردنی تیل کے بحران سے بچ گیا ہے، سابق حکومت نے جب گیس سستی تھی تو نہیں خریدی، اب تیل و گیس کی قیمتیں عالمی سطح پر بے پناہ بڑھ گئیں اور گیس نایاب ہو گئی،معاشی ترقی کےلئے سیاسی استحکام بہت ضروری ہے اور سیاسی استحکام کے لیے موجود دانشوراپنا کردار ادا کریں۔منگل کو یہاں کنونشن سینٹر میں ٹرن آراو¿نڈ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ مفتاح اسمٰعیل نے بتایا کہ آئی ایم ایف سے ایک نہیں بلکہ 2 ارب ڈالر مل جائیں گے، اچھی بات ہے مگر ہماری اصل منزل خود انحصاری ہے، خود انحصاری ہی کسی بھی قوم کی معاشی، سیاسی آزادی کی ضمانت ہوتی ہے، اس کے بغیر کوئی آزادانہ فیصلے نہیں کرسکتی۔انہوںنے کہاکہ پاکستان میں اربوں روپے کے قدرتی وسائل موجود ہیں
مگر آج تک ہم ان کو استعمال نہیں کرسکے، میرے سامنے دنیا کے بہترین اذہان بیٹھے ہیں، ریکوڈک میں اربوں ڈالر کا خزانہ دفن ہے مگر ہم نے ایک دھیلہ نہیں کمایا اور مقدمے لڑتے ہوئے قوم کے اربوں روپے ضائع ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے، یہ وہ صلاحیت ہے جس نے دشمن کے دانت ہمیشہ کے لیے کھٹے کردیے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ حویلی بہادر شاہ 2 ساڑھے 1200 میگاواٹ بجلی پیداوار کا جدید منصوبہ 2 سال قبل مکمل ہوجانا تھا مگر آج تک نہیں چل سکا جس کے باعث لاکھوں روپے کا قوم کو نقصان ہوا، اس منصوبے کے باعث لوگوں کو روزگار ملنا تھا، سستی بجلی ملنی تھی۔شہباز شریف نے کہا کہ دنیا میں عالمی بحران کے باعث فیول کی قیمتیں بہت بڑھ گئیں ، ہمارے گزشتہ دور حکومت میں سستی ایل این جی کے معاہدے کیے گئے، اس پر تنقید کی گئی، مگر سابقہ پی ٹی آئی حکومت نے ایل این جی خریدنے کا کوئی معاہدہ نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں ایل این جی کی اسپاٹ پر قیمت 4 ڈالر ، لانگ ٹرم معاہدے کے تحت اس کی قیمت 4 یا 5 ڈالر تھی، اس وقت کسی نے اس کی خریداری کے بارے میں سوچا تک نہیں اور دنیا بحران کی زد میں ہے تو کسی ملک نے ہمیں ایل این جی دینے کی پیش کش نہیں کی۔مخلوط حکومت کے کچھ فوائد ہیں تاہم اس کے ساتھ اس میں کچھ چیلنجز کا بھی سامنا ہوتا ہے، مشاروت اہم عمل ہے، فیصلوں پرمشاورت جمہوری عمل ہے, اپنی ذمےداریوں کو نبھائیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ دنوں میں نے گھی اور خوردنی تیل کے بحران کے دوران انڈونیشیا کے صدر کو کال کی تو انہوں نے فوری پر پاکستان کےلئے گھی روانہ کیا، یہ ایک مثال ہے اگر ہم کام کرنا چاہیں تو معاملات کو چلایا جاسکتا ہے، ملک کے جو حالات ہیں اس کا ہم کسی سے کوئی گلہ نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے آج ملک کی بہتری کے لیے چند فیصلے کرنے ہوں گے کہ کوئی بھی حکومت آئے ہم نے اپنی ترقی سے متعلق پالیسوں کو اپنے ذاتی اور سیاسی مفاد کے لیےتبدیل نہیں کرنا، اگر ہم نے یہ فیصلہ نہیں کیا تو ہم اسی طرح سرکل میں کھومتے رہیں گے اور ترقی نہیں کرسکیں گے اور تاریخ کے اوراق میں ہمارا ذکر بھی نہیں ہوگا۔
شہباز شریف نے کہا کہ مل کر فاصلہ کریں کہ ہم سب سے ایک ہو کر اس قوم کی تقدیر بدلنی ہے تو ہمارا ترقی کی منزل سے فاصلہ بہت کم رہ جائےگا، ملک کی قسمت بدل جائے گی، اس ٹرن آراونڈ کانفرنس کا مقصد خود کو بدلنا ہے، اس مقصد کے حصول کے بغیر یہ سب معنی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس حکومت کے دور میں ہمارا مقصد زراعت کے شعبے سے جڑی ہوئی ایگرو بیسڈ صنعتی سرمایہ کو ترقی دینا ہے اور ہماری حکومت کا دوسرا مقصد برآمدات کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینا، اس کے ساتھ بجلی بحران پر قابو پانے کےلئے 2 ارب روپے کی بچت کرتے ہوئے کوئلہ درآمد کر رہے ہیں، چین سے 2 ارب ڈالر مل رہے ہیں جن کو خاص طور پر ملک کی معاشی ترقی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم اپنی حکومت کے دوران ملک میں معاشی استحکام لانے کی کوشش کریں گے مگر معاشی ترقی کے لیے سیاسی استحکام بہت ضروری ہے اور سیاسی استحکام کے لیے میں یہاں موجود دانشوروں سے گزارش کروں گا کہ وہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں۔