لاہور (نمائندہ خصوصی )وفاقی کابینہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ جج صاحبان کے خط پر انکوائری کمیشن ک تشکیل کی منظوری دیتے ہوئے سابق چیف جسٹس پاکستان تصدق حسین جیلانی کو انکوائری کمیشن کا سربراہ نامزد کردیا۔وفاقی کابینہ نے انکوائری کمیشن کی شرائط کار (ٹی اوآرز) کی بھی منظوری دی۔وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم محمد شہبازشریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس نے 25 مارچ 2024 کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 معزز جج صاحبان کی جانب سے لکھے گئے خط کے مندرجات پر تفصیلی غور کیا۔اجلاس کو بتایاگیا کہ سپریم کورٹ کے فل کورٹ اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کی وزیر اعظم سے ملاقات میں انکوائری کمیشن کی تشکیل تجویز ہوئی تھی۔وفاقی کابینہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ جج صاحبان کے خط پر انکوائری کمیشن کی تشکیل کی منظوری دیتے ہوئے سابق چیف جسٹس پاکستان تصدق حسین جیلانی کو انکوائری کمیشن کا سربراہ نامزد کردیا۔وفاقی کابینہ نے انکوائری کمیشن کی شرائط کار (ٹی اوآرز) کی بھی منظوری دی۔ ٹی۔او۔آرز کے مطابق انکوائری کمیشن معزز جج صاحبان کے خط میں عائد کردہ الزامات کی مکمل چھان بین کرے گا اور تعین کرے گا کہ یہ الزامات درست ہیں یا نہیں۔انکوائری کمیشن تعین کرے گا کہ کوئی اہلکار براہ راست مداخلت میں ملوث تھا؟ کمیشن اپنی تحقیق میں سامنے آنے والے حقائق کی بنیاد پر کسی ایجنسی، محکمے یا حکومتی ادارے کے خلاف کارروائی تجویز کرے گا۔ کمیشن کو یہ بھی اختیار ہوگا کہ وہ انکوائری کے دوران ضروری سمجھے تو کسی اور معاملے کی بھی جانچ کرسکے گا۔ کابینہ کے اجلاس نے معزز چھ جج صاحبان کے خط میں ایگزیکٹو کی مداخلت کے الزام کی نفی کرتے ہوئے اسے نامناسب قرار دیا۔ کابینہ ارکان کی متفقہ رائے تھی کہ دستور پاکستان 1973 میں طے کردہ تین ریاستی اداروں میں اختیارات کی تقسیم کے اصول پرپختہ یقین رکھتے ہیں۔وزیراعظم محمد شہبازشریف نے عدلیہ کی آزادی اور دستوری اختیارات کے تقسیم کے اصول پر کامل یقین رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کابینہ کو اس خط کے بعد اپنے مشاورت اور چیف جسٹس پاکستان سے ہونے والی ملاقات کے بارے میں بھی اعتماد میں لیا۔ کابینہ نے وزیراعظم کے فیصلوں اور اب تک کے اقدامات کی مکمل توثیق و حمایت کی۔