نیویارک۔: ((مانیٹرنگ ڈیسک )امریکی عدالت نے ڈیجیٹل کرنسی ایکسچینج اور ہیج فنڈ ایف ٹی ایکس کے شریک بانی سام بینک مین فرائیڈ ک ڈیجیٹل کرنسی کے صارفین کے ساتھ دھوکا دہی کے جرم میں 25 سال قیدکی سزا اور 11 ارب ڈالر ادائیگی کا حکم دے دیا ، امریکی وکلانے سام بینک مین فرائڈ کو تاریخ کے سب سے بڑے مالی فراڈ کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق امریکی وکلا نے ان کوتقریباً 50 سال قید کی سزا سنانے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ سام بینک مین فرائڈ کے وکلا نے ان کو چھ سال قید کی سزا سنانے کی درخواست کی تھی،طرفین کے دلائل سننے کے بعد نیویارک کے جج لیوس کپلان نے انہیں 25 سال قید کی سزا سنائی۔جج نے اس موقع پر کہا کہ اس بات کا خطرہ ہے کہ مجرم موقع اور اختیار ملنے پر مستقبل میں مزید جرائم کا ارتکاب کر سکتا ہے اور یہ کوئی معمولی خطرہ نہیں ۔32 سالہ سام بینک فرائڈ مین کو نومبر میں بھی 7 مقدمات میں سزا سنائی گئی تھی جن میں وائر فراڈ، سکیورٹیز فراڈ کی سازش اور منی لانڈرنگ کے الزامات شامل ہیں۔ مجرم نے ایف ٹی ایکس صارفین سے تقریباً 8 بلین ڈالر اور اپنے ہیج فنڈ الامیڈا ریسرچ میں سرمایہ کاروں سے تقریباً 2 بلین ڈالر کا غبن کیا۔ اس کے بعد ہیج فنڈ نے یہ نقدی زیادہ خطرے والی قیاس آرائی پر مبنی سرمایہ کاری، رئیل سٹیٹ کی خریداری اور سیاسی عطیات کے طور پر دی جن میں سے زیادہ تر ڈیموکریٹک پارٹی کے سیاستدانوں کو دیے گئے ۔اس کا انکشاف ایف ٹی ایکس کے دیوالیہ ہو جانے پر ہو اجس کے تقریبا ایک ماہ بعد سام بینک مین فرائڈ کو بہاماس میں گرفتار کر کے امریکا کے حوالے کر دیا گیا۔ فراڈ کے انکشاف سے قبل سام بینک مین فرائڈ کے اثاثوں کی مالیت 22 ارب ڈالر تھی اور وہ32 ویں امیر ترین امریکی شہری تھے۔ سام بینک مین فرائڈ نے اس موقع پر اپنے جرائم پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کی مجھ سے توقعات تھیں میں نے اس کو مایوس کیا۔سام بینک مین فرائیڈ کے وکلا نے کہا ہے کہ وہ فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے