تصویر میں آنکھوں میں سہانے خواب لیے ایک حسین نوجوان نظر آرہا ہے۔۔۔۔۔۔!!
جسے دیکھ دیکھ کر ماں باپ صدقے اتارا کرتے ہوں گے ۔۔۔!!
جسےدیکھ دیکھ کر بہنیں جیتی ہوں گی۔۔۔۔۔۔!!
جسکی منگیتر آنے والی زندگی کے حسین خواب سجائے بیٹھی ہو گی…!!
پھر کیا ہوتا ہے کے یہ شہزادہ اپنی پیاری ماں بہنوں کے لیے افطاری کا سامان لینے جاتا ہے۔۔۔۔۔!!
کہ اچانک اسے محسوس ہوتا ہے جیسے کسی نے گردن پر کوئی تیز دھار آلہ پھیر دیا ہو۔۔۔۔۔!!
بائیک سمیت گرتا ہے۔۔۔۔!!
پھر ساری ہمت جمع کر کے کھڑا ہوتا ہے سوچتا ہے ایسا کیا تھا جس نے میری رگیں کاٹ دیں۔۔۔۔۔!!
اتنے میں خون کے فوارے پورے جسم کو تر کرنے لگتے ہیں۔۔۔۔۔۔!!
قریب سے بہت دھیمی رفتار سے ایک گاڑی گزرتی ہے۔۔۔۔۔!!
کوئی رکنے کا اشارہ بھی کرتا ہے مگر خیر گاڑی والے نے سوچا ہو گا یہ میرا کیا لگتا ہے جو اس کی جان بچانے میں وقت ضائع کروں۔۔۔۔۔!!
پھر ایک بائیک والا رکنے کی کوشش کرتا ہے پھر سوچتا ہے میں کیوں رکوں کونسا یہ میرا بیٹا ہے ایسے چند اور بے حس قریب سے گزر جاتے ہیں۔۔۔۔۔!!
پھر چند اللّه کے لوگ بھاگے ہوئے آتے ہیں مگر تب تک اس شہزادے کے کپڑوں کے ساتھ ساتھ سڑک بھی خون سے بھر جاتی ہے۔۔۔۔!!
کوئی گردن پر رومال باندھتا ہے تو کوئی چادر کے ساتھ بہتے ہوئے خون پر بند باندھنے کی کوشس کرتا ہے۔۔۔۔۔!!
مگر دیر ہو چکی ہوتی ہے دھاتی ڈور اپنا کام کر چکی ہوتی ہے۔۔۔۔۔!!
یہ خوبرو شہزادہ سڑک پر گرتاہے اور تڑپتے ہوئے جان دے دیتا ہے۔۔۔۔۔!!
اسکے ساتھ اس کے والدین جیتے جی مر جاتے ہیں۔۔۔۔!!
اسکی بہنیں لاوارث ہو جاتی ہیں۔۔۔۔۔!!
اور عید کے چار دن بعد جوشہزادی اسکی زندگی میں آنے والی تھی وہ دلہن بنے بغیر ہی بیوہ ہو جاتی ہے…..!!
کسی ظالم کی چند لمحوں کی تفریح نے ایک ہنستا بستا گھرانہ اجاڑ دیا۔۔۔۔۔!!
مگر کسی کو کیا۔۔۔۔۔!!
یہ تکلیف پتنگ بازوں کے والدین تب محسوس کریں گے جب انکی اپنی اولاد کسی روز کہیں دھاتی ڈور سے گردن کٹنے کے بعد زمین پر رقص بسمل تڑپ رہی ہوگی۔۔۔۔۔۔!!
جس دن یہ خونی کاروبار کرنے والے کی اولاد اسکی زد میں آئے گی۔۔۔۔!!
آخری تصویر میں وہی شہزادہ کفن میں لپٹا ابدی نیند سو رہا ہے جس کے جسم سے کسی گھٹیا جانور کی ڈور نے خون کا آخری قطرہ تک نچوڑ لیا۔۔۔۔۔!!
اللّه پاک اس کے والدین کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین یارب العالمین ۔۔۔۔۔۔!!