اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی)پاکستان نے بھارت میں متعدد مقامات پر پاکستان کے سرکاری ریڈیو اور مختلف سفارت خانوں کے ٹوئٹر اکاو¿نٹس تک رسائی معطل کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔دفتر خارجہ کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ اس بات پر گہری تشویش ہے کہ بھارت نے پاکستان کے آفیشل ٹوئٹر اکاو¿نٹس معطل کرکے بھارتی ٹوئٹر صارفین کو معلومات کی فراہمی روک دی ہے۔ٹوئٹ میں بتایا گیا کہ بھارت میں جن اکاﺅنٹس تک روکی گئی ہے ان میں ایران، ترکی، مصر اور اقوام متحدہ میں موجود پاکستانی سفارت خانوں کے تحت چلنے والے آفیشل ٹوئٹر اکاﺅنٹس شامل ہیں۔ٹوئٹ میں کہا گیا کہ بھارت میں رائے میں تنوع اور معلومات تک رسائی کے لیے دائرہ محدود ہونا انتہائی تشویشناک ہے، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو قابل اطلاق بین الاقوامی اصولوں کی پابندی کرنی چاہیے۔ٹوئٹ میں پاکستانی وزارت خارجہ نے ٹوئٹر پر زور دیا کہ وہ ان اکاو¿نٹس تک بھارت میں رسائی فوری بحال کرے اور آزادی اظہار رائے کے جمہوری حق کی فراہمی یقینی بنائے۔گزشتہ روز بھارتی خبر رساں اداروں میں بتایا گیا کہ بھارت میں ریڈیو پاکستان کے آفیشل ٹوئٹر اکاﺅنٹ تک رسائی بھی بند کر دی گئی ہے۔یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب اس سے قبل بھارتی وزارت اطلاعات و نشریات نے 6 پاکستانی یوٹیوب چینلز سمیت 16 یوٹیوب نیوز چینلز کو اس دعوے کی بنیاد پر بلاک کر دیا تھا کہ وہ بھارت کی قومی سلامتی، خارجہ تعلقات اور امن عامہ سے متعلق غلط معلومات پھیلا رہے ہیں۔دریں اثناءٹوئٹر نے چند ایسے بھارتی اور غیرملکی صحافیوں کے اکاونٹس بھی بلاک کر دئیے جو مودی حکومت کے ناقد ہیں۔صحافیوں کے حقوق کےلئے سرگرم عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس(سی جے پی) نے بھارت میں مختلف صحافیوں کے اکاوٹس تک رسائی روکنے کی مذمت کی ہے۔سی پی جے ایشیا کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا گیا کہ ٹوئٹر کی جانب سے بھارتی حکومت کی درخواست پر عمل کرکے صحافی رعنا ایوب کے اکاونٹ تک رسائی روکنے اور کالم نگار سی جے ورلیمن کے اکاونٹ کو بلاک کرنے کا عمل سوشل میڈیا پر سنسر شپ کے نئے ٹرینڈ کا حصہ ہے جو کہ ناقابل قبول ہے۔ٹوئٹ میں کہا گیا کہ یہ سلسلہ فوری رکنا چاہیے، جمہوریت کے لیے صحافیوں کی بولنے کی آزادی ضروری ہے۔