اسلام آباد(بیورو رپورٹ)کسان اتحاد کے سربراہ خالد حسین باٹھ نےوزیراعظم سے اپیل کی ہے کہ معیشت کی بہتری کیلئے ملک میں زراعت ایمرجنسی ڈیکلیئر کی جائے،گندم مہنگی ہوگی تو غریب آٹا کیسے خریدے گا،پنجاب حکومت ریلیف پیکج کے بجائے 44 ارب کا کسانوں کو سولر کی شکل میں ریلیف دیتی تو غریب کو سستا آتا مل سکتا تھا،کسانوں کو نظر انداز کرنا ملک دشمنی ہے،حکومت بیوروکریسی کے بجائے کسانوں کے ساتھ مل بیٹھ کر مشاورت سے فیصلے کرے،حکومت نے ہمارے جائز مطالبات نہ مانے تو دھرنا دینگے پر مجبور ہونگے اور پھر کسانوں کو روکنا کسی کے بس میں نہیں رہے گا،انہوں نے ان خیالات کا اظہار کسان اتحاد کے مرکزی صدر عمیر مسعود کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا،خالد حسین باٹھ کا مزید کہنا تھا کہ ملک بھر میں 84واں یوم پاکستان منایا جارہا ہے، 23مارچ ہماری تاریخ کا ایک اہم دن ہے، ملک کو درپیش سنگین مسائل سےمتحد ہو کرہی نکلا جا سکتا ہے، مسلح افواج،سول انتظامیہ،پولیس نے ہماری قوم کی حفاظت،سلامتی اور خود مختاری کو یقینی بنایا ہے، تمام اداروں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں،شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کے حملے میں 7 فوجی جوان شہید ہوگئے ،یہ سب میرے کسانوں کے بیٹے ہیں ،ہمیں اپنے جوانوں پر فخر ہے ،ان شہیدوں کے اہل خانہ سے اظہارِ افسوس کرتے ہیں اور ان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں،پاکستان اس وقت شدیدمعاشی مشکلات سے دوچار ہے اس کو صرف کسان ہی مشکلات سے باہر نکال سکتا ہے، پاکستان میں 70 سے 75 فیصد لوگ زراعت سے وابستہ ہیں، کسان کھاد بلیک میں خرید رہا ہے، انتظامیہ مافیا کے خلاف کچھ نہیں کر رہی، میرے کسان سے اس کی فصل حکومتی ریٹ سے ہی کم قیمت میں وصول کر لی جاتی ہے جو کہ نا انصافی ہے، حکومت کو چاہیے گندم کی فصل کاشت ہوتے وقت اس کا ریٹ مقرر کر دیا کرے،کسانوں کو گنے کا ریٹ بھی مناسب نہیں مل رہا ،کچھ ایسے اضلاع ہیں جہاں پچھلے سال کی پیمنٹ ابھی تک کسانوں کو نہیں دی گئی، ہم اجتجاج کرکے ملک کو مزید نقصان نہیں پہنچانا چاہتے، حکومت اس پر خصوصی کمیٹی بنائے اور کسانوں کے بقایاجات کی ادائیگیاں کی جائیں،کھاد مافیا اپنی من مرضی کے ریٹ لگا کر کسانوں کو کھاد دے رہا ہے یہ کہاں کا انصاف ہے ،فرٹیلائزر فیکٹریوں کو ریلیف دینے کی بجائے کسان کو ریلیف فراہم کریں، نہروں کی عرصہ دراز سے بھل صفائی نہیں ہوئی ،کروڑوں روپے فنڈز فراہم کئے جاتے ہیں مگر نہری نظام پہلے سے بھی بد تر ہوتا جا رہا ہے،ایری گیشن کے محکمے میں سب سے زیادہ کرپشن ہے،مہنگی بجلی گندم مہنگی ہونے کی اصل جڑ ہے،حکومت ابھی تک اس بات کا فیصلہ ہی نہیں کر سکی کی اس سال گندم خریدنی کتنی ہے،کسانوں کو نظرانداز کر کے ملک دشمنی کی جا رہی ہے،حکومت بیوروکریسی کے بجائے کسانوں کے ساتھ مل بیٹھ کر مشاورت سے فیصلے کرے،حکومت نے ہمارے جائز مطالبات نہ مانے تو دھرنا دینگے پر مجبور ہونگے اور پھر کسانوں کو روکنا کسی کے بس میں نہیں رہے گا۔