راولپنڈی(نمائندہ خصوصی)بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے اور فوج کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت، الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ سب ایک ہیں۔انہوں نے کہا کہ سب کچھ جھوٹ پر چل رہا ہے، چیف الیکشن کمشنر کتنا جھوٹا شخص ہے۔ فافن، پلڈاٹ سمیت پانچ رپورٹس کے باوجود بھی الیکشن کمشنر بیٹھا ہوا ہے۔انکا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام سے ملک میں مہنگائی کا طوفان آئے گا، پیپلز پارٹی کابینہ کا حصہ اس لیے نہیں بنی کیونکہ انہیں پتہ ہے یہ سیٹ اپ نہیں چلے گا، یہ حکومت پانچ چھ ماہ سے زیادہ نہیں چلے گی۔بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ذہنی طور پر چار پانچ ماہ جیل میں رہنے کو تیار ہوں۔عمران خان نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کو وزیراعظم کے ساتھ تصویر اس وقت بنوانی چاہیے تھی جب پیسے مل جاتے۔سابق صدر کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ عارف علوی سے کوئی ناراضی نہیں، انہوں نے معاملات حل کروانے کی پوری کوشش کی۔انکا یہ بھی کہنا تھا کہ میری طرف سے کوئی ایشو نہیں تھا، دوسری طرف سے میرے نام پر کاٹا لگایا گیا تھا۔ ہمارے اور فوج کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ 23 مارچ کے جلسے میں دھاندلی کا شکار بننے والی تمام جماعتوں کو دعوت دیں گے۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو بھی جلسہ میں شرکت کی دعوت دیں گے، مولانا فضل الرحمان کا کسی کو پتہ نہیں کہ وہ آتے ہیں یا نہیں۔افغانستان کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں جو بھی حکومت ہو اس سے اچھے تعلقات ہونے چاہیے، طالبان اور امریکا کے ڈائیلاگ ہم نے کروائے۔ ہمارے دور میں افغان حکومت نے ٹی ٹی پی مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔
جنرل باجوہ سے کہا تھا کہ جنرل فیض کو تبدیل نہ کریں، دہشتگردی اور افغانستان کا مسئلہ حل کر سکتے ہیں۔جنرل باجوہ کور کمانڈرز کانفرنس میں کہتا تھا بانی پی ٹی آئی جنرل فیض کو آرمی چیف بنانا چاہتا ہے۔ جنرل فیض کو آرمی چیف بنانے کے حوالے سے میرے وہم و گمان میں بھی نہ تھا۔جس جنرل نے افغانستان اور امریکا کے ڈائیلاگ کروائے اسی کو شریفوں کے کہنے پر ہٹایا گیا۔ جنرل فیض کو ہٹا کر باجوہ نے ذاتی فائدے کا سوچا ملکی مفاد کا نہیں۔