کراچی (رپورٹ: میاں طارق جاوید)سر سید یونیورسٹی انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں کرپشن اور اقربا پروری میں "اپنی مثال آپ ” کے مصداق دوہرے معیار پر پھر نمبر لے گئی سابق سر سید یونیورسٹی انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی انتظامیہ ایک طرف لاکھوں روپے اور مراعات سے نوازنے میں مصروف ہے دوسری جانب ضروری اسٹاف کو سندھ حکومت کے کم از کم اجرت32ہزار کے قانون کیخلاف ورزی کرتے ہوئے صرف 25 ہزار روپے دے رہی ہے تفصیلات کے مطابق سر سید یونیورسٹی انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں کروڑوں روپے کی کرپشن میں ملوث سابق انتظامیہ۔وائس چانسلر اور آن کے چہیتے بہتی گنگا میں میں اشنان کر رہےہیں دوسری جانب ڈرائیور ۔چوکیدار۔ مالی ۔الیکٹریش ۔اور ضروری اسٹاف سے زبردستی 25ہزار روپے کے عوض بیگار لی جانے لی جاتی ہے جبکہ زیادتی کے خلاف آواز اٹھانے پر انتظامیہ کی جانب سے مہنگائی اور بےروزگاری کے دورمیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جاتی ہیں واضح رہے سابق نگراں وزیراعلی سندھ جسٹس مقبول باقر اور موجودہ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کے واضح احکامات کی مسلسل کھلے عام دھجیاں اڑا تے ہوئے ملازمین کو ماہانہ 25 ہزار روپے تنخواہ دی جا رہی ہے جبکہ نگراں وزیراعلی سندھ جسٹس مقبول باکر اور موجودہ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کے واضح احکامات کے مطابق کسی بھی نجی ادارے کے ملازم کو ماہانہ کم سے کم 32 ہزار روپے تنخواہ کا تحریری نوٹیفکیشن جاری کیے جانے کے بعد بھی سر سید یونیورسٹی کی انتظامیہ اور موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر ولی الدین اور رجسٹرار سید سرفراز علی کی کھلی سنگدلی ظاہر کرتی ہے جس میں یونیورسٹی کے مظلوم اور غریب ملازمین سے بیگار کیمپ کی مانند کام لیے جانے اور اس کے باوجود پورا معاوضہ نہ ادا کرنے کے انکشافات قانون کی کھلی خلاف ورزی ظاہر کرتی ہے جس میں صرف 25 ہزار روپے ماہانہ پر کام لیے جانے کے شواہد موصول ہو گئے جبکہ واضح رہے کہ سابقہ ادوار میں www.tariqjave .com کی خبر نشر ہونے کے بعد 18 ہزار اجرت پر کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہ بڑھا کر 25 ہزار روپے کیے جانے کے بعد بھی سر سید یونیورسٹی میں سندھ حکومت کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی جاری ہے. جبکہ 25 ہزار تنخواہ کیا جانے کے ساتھ ساتھ غریب ملازمین کے واجبات بھی تاحال واجب الادا ہیں ۔ذرائع کے مطابق سندھ سوشل سیکیورٹی کے اندر یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے بے بنیاد اور دھوکہ دہی کرتے ہوئے غلط کاغذات و تفصیلات جمع کرائی گئی ہیں جس میں یہ ظاہر کیا گیا کہ سر سید کی انتظامیہ اپنے ملازمین کو 32 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ ادا کر رہی ہے جبکہ آج کی تاریخ میں ملازمین کی سیلری سلپ کے مطابق یہ صاف ظاہر ہے کہ وہ اب بھی 25 ہزار تنخواہ پر کام کرنے پر مجبور ہیں ۔۔ ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کی صورت میں نوکری سے نکال باھر کرنے دھمکیاں دی جاتی ہے. غریب ؤںمزلوم ملازمین میں ایک عجیب خوف کی فضا قائم ہے. وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور منسٹر سندھ سوشل سکیورٹی فوری اس خبر کا نوٹس لیتے ہوئے یونیورسٹی کی انتظامیہ کے خلاف قانونی کاروائی کو یقینی بناےاور اس کے ساتھ یونیورسٹی کے غریب ملازمین کو انصاف فراہم کرتے ہوئےان کو ماہانہ 32 ہزار تنخواہ ادا کی جاےاور ان کے پرانے واجبات فلفور واپس دلواے جاے جو ان کا جائز حق ہے. سندھ حکومت کا فرض ہے کے وہ یونیورسٹی کے غریب ملازمین کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے میں وہ اپنا بھرپور کردار ادا کرے جو غریب و مظلوم ملازمین پر بہت بڑا احسان ہو گا. واضح رہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں لاکھوں اسکولوں میں بھی صوبائی حکومت کے قانون کیخلاف ورزی کرتے ہو 32ہزار کی بجائے10سے 15پزار روپے تنخواہیں دی جارہی ہیںدریں اثناء سابق چانسلر جاوید انور ۔سابق سیکریٹری جنرل ارشد خان وائس چانسلر ڈاکٹر ولی الدین اور رجسٹرارسرسیدیونیورسٹیس سید سرفراز علی سے ان کا موقف جاننے کے لیے رابطے کی کوشش کی گئی مگر ان سے رابط نہ ہو سکا ۔سرسید یونیورسٹی کی انتظامیہ جب چاہےٹیم www.tariqjaveed .com کو اپنا موقف بھیج سکتے ہیں