لاڑکانہ( رپورٹ عاشق خان)26 جون کو ہوئے بلدیاتی انتخابات کے نتائج رد کرنے کے بعد جی ڈی اے اور جے یو آئی کی جانب سے الیکشن کمیشن کے کردار کے خلاف اعلانیہ دھرنے کے سلسلے میں وی آئی پی روڈ لاڑکانہ پر سیشن کورٹ کے گیٹ کے باہر احتجاجی دھرنا دے کر احتجاج ریکارڈ کروایا، جہاں جی ڈی اے کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر صفدر عباسی اور جے یو آئی رہنما راشد محمود سومرو الیکشن کمیشن کو فوری طور پر ہماری نشاندھی پر 14 اضلاع کی دو دو یوسیز میں ووٹر کے انگوٹھوں کے نشان کی ویری فیکیشن کروائی جائیں بصورت دیگر احتجاجی تحریک کا آغاز کر دیا جائے گا، تفصیلات کے مطابق
الیکشن کمیشن دفتر کے باہر وی آئی پی روڈ پر دھرنا دیے بیٹھے جی ڈی اے اور جے یو آئی کارکنان سے خطاب میں ڈاکٹر صفدر عباسی اور مولانا راشد محمود سومرو کا کہنا تھا بلاول بھٹو زرداری آپ یہ الیکشن ہار چکے ہو مینڈیٹ کو تبدیل مت کرو، آپ کسی طور پر کوئی بات ماننے کو تیار نہیں ہو اور ہنس کر مبارک دے رہے ہو تو یہ بات جان لو کہ اب جنگ شروع ہو چکی ہے
لڑائی کے لیے تیار ہیں ہم چپ کر کے نہیں بیٹھیں گے کوئی اپوزیشن جماعت آپ کی بات ماننے کو تیار نہیں، ہم الیکشن ٹریبونل جائیں گے، الیکشن کمشن ہماری نشاندھی پر بلدیاتی الیکشن کے پہلے مرحلے میں 14 اضلاع کی ہر دو دو یوسیز کے ووٹر کے انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کروائے اگر وہ جعلی نہ ہوئے ہم تحریک کی کال واپس لے لیں گے الیکشن کمیشن کے لیے یہ آفر قابل قبول ہونی چاہیے، انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جو کہ ووٹ کو عزت کو کے نعرے پر یقین رکھتے ہیں یقیناً ہماری شکایت کا نوٹس لیں گے اور اپنی اتحادی پیپلز پارٹی سے جواب طلب کریں گے، چیف الیکشن کمشنر پر تحفظات اور ان کی تبدیلی پر راشد محمود سومرو کا کہنا تھا کہ فل وقت ہم یہ مطالبہ نہیں کر رہے
تاہم جے یو آئی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں لوکل باڈی الیکشن کے دوسرے مرحلے میں حصہ لینے یا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا جس کے بعد جی ڈی اے اور ایم کیو ایم سمیت سندھ کی دوسری اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ آئندہ کی حکمت عملی کا اعلان کریں گے تاہم بلاول بھٹو زرداری شاد مانے نہ بجائیں وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہ مقابلے سے نہیں الیکشن مینج کر کے پولیس اور ڈی سی گردہ کے ساتھ الیکشن جیتے ہیں، راشد محمود سومرو نے کل 14 اضلاع کے ایس ایس پیز کے دفاتر میں احتجاج کا اعلان بھی کیا، دوسری جانب جی ڈی اے اور جے یو آئی کے کارکنان کے پہنچتے ہی پولیس کی بھاری نفری نے پہنچ کر سیشن کورٹ کا مرکزی دروازے بند کر دیے جس کے بعد پر امن احتجاج ریکارڈ کروانے کے بعد کارکنان منتشر ہو گئے