نئی دہلی:(مانیٹرنگ ڈیسک )بھارتی ریاست آسام کے وزیر اعلی ہمانتا بسوا سرما نے انکشاف کیا ہے کہ ریاست کے نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (NRC)سے خارج کیے گئے 19لاکھ افراد میں سے 7لاکھ مسلمان ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق این آر سی کے تحت جس کا مقصد بھارتی شہریوں کو غیر قانونی تارکین وطن سے ممتاز کرنا ہے، لوگوں کو 24مارچ 1971 سے پہلے آسام میں اپنی موجودگی یا نسب کو ثابت کرنے کی ضرورت ہے۔ بسواسرما نے کہا کہ خارج کئے گئے3 سے 6 لاکھ افراد ممکنہ طور پر شہریت ترمیمی قانون (CAA)کے تحت شہریت حاصل کر سکتے ہیں جس میں مسلمان شامل نہیں ہیں۔شہریت ترمیمی قانون کا مقصد مسلمانوں کے بغیر بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے چھ اقلیتی برادریوں کے پناہ گزینوں کے لیے بھارتی شہریت کے حصول میں آسانی فراہم کرنا ہے بشرطیکہ وہ چھ سال سے بھارت میں مقیم ہوں اور 31دسمبر2014سے پہلے بھارت میں داخل ہوئے ہوں۔بسواسرما نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون آسام میں ناکام ہو گا اورریاست میں اس قانون کے تحت سب سے کم درخواستیں آئیں گی۔وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما کا انکشاف آسام میں مسلمانوں پر این آر سی کے منفی اثرات کو واضح کرتا ہے۔ اگرچہ سی اے اے دیگر اقلیتوں کو شہریت کے حصول کا راستہ فراہم کرتا ہے لیکن ان میں مسلمان شامل نہیں ہیں جس پر ملکی اور بین الاقومی سطح پر تنقید اورخدشات کا اظہارکیا جارہا ہے۔