اسلام آباد:(نمائندہ خصوصی )افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندہ خصوصی آصف درانی نے کہا ہے کہ اسلام آباد کے پاس اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو افغان پراکسیز کے ذریعے بھارت سے رقوم مل رہی ہیں اور ایک اندازے کے مطابق ٹی ٹی پی کے 5 سے 6ہزار عسکریت پسند افغانستان میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آصف درانی نے اسلام آباد میں قائم ایک تھنک ٹینک کی جانب سے افغان امن عمل کے حوالے سے منعقدہ ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم ان عسکریت پسندوں کے اہل خانہ کو شامل کریں تو یہ تعداد کم از 70ہزار بنتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ پاکستان کے امن مذاکرات ناکام ہوئے کیونکہ عسکریت پسند گروپ نہ تو ہتھیار ڈالنے کے لیے تیار تھا اور نہ ہی پاکستان کے آئین کی وفاداری کا حلف اٹھانے کے لیے تیار تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات میں تعطل کی تیسری بنیادی وجہ یہ تھی کہ یہ گروپ اپنے کیے گئے گھناو¿نے جرائم، بشمول پشاور میں آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) پر حملے کے لیے قانون کا سامنا نہیں کرنا چاہتا تھا۔انہوںنے مزید کہا کہ ظاہر ہے کہ کوئی اور ان کی دیکھ بھال کے لیے ادائیگی کر رہا ہے کیونکہ عبوری افغان حکومت اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کے یومیہ اخراجات برداشت نہیں کر سکتی۔