نئی دہلی:(مانیٹرنگ ڈیسک )بھارت کے الیکشن کمیشن نے کروڑوں ڈالر مالیت کے سیاسی عطیات کی تفصیلات شائع کی ہیں جس سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کو متنازعہ مالیاتی اسکیم سے سب سے زیادہ فائدہ ہواہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی نے انتخابی بانڈز کے نام سے اس اسکیم کے تحت 60ارب روپے( 570ملین ڈالر)سے زیادہ عطیات حاصل کیے۔ اسکیم کو مودی حکومت نے 2017میں متعارف کرایا تھا۔گزشتہ ماہ بھارتی سپریم کورٹ نے انتخابی بانڈز کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کالعدم قراردیا اور کہاکہ یہ سیاسی جماعتوں اور عطیہ دہندگان کے درمیان سودابازی کا باعث بن سکتی ہے۔ ججوں نے فیصلہ دیا کہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا (SBI)کو ان عطیہ دہندگان کی تفصیلات کو عام کرنا چاہیے جنہوں نے بانڈز خریدے تھے۔حکومت کوانتخابی بانڈز میں شفافیت کے فقدان پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ۔ اسکیم کے تحت سٹیٹ بنک انڈیاسے سرٹیفکیٹ خرید کر کارپوریشنوں اور افراد کوسیاسی جماعتوں کو خفیہ عطیات دینے کی اجازت مل گئی تھی۔اعداد و شمارسے پتہ چلتا ہے کہ بی جے پی کو دیگر پارٹیوں کے مقابلے میں بہت زیادہ مالی فائدہ ہواہے۔بی جے پی کو دی گئی رقم کسی بھی دوسری سیاسی جماعت کو دی گئی رقم سے بہت زیادہ ہے جو تمام بانڈز کا 54فیصد سے بھی زیادہ ہے۔ مرکزی اپوزیشن پارٹی کانگریس کو اس اسکیم کے ذریعے صرف 14ارب روپے ملے۔سپریم کورٹ کے فیصلے کو بی جے پی کے لیے ایک دھچکے کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔جمعرات کو جاری کیے گئے بانڈز کی تفصیلات سے انکشاف ہوا ہے کہ بانڈ کے کئی بڑے عطیہ دہندگان بھارت کے ٹیکس حکام کے زیرِ تفتیش ہیں۔لاٹری کمپنی فیوچر گیمنگ اینڈ ہوٹل سروسز جو کہ منی لانڈرنگ کے لیے 2019سے زیر تفتیش ہے، بانڈز کے سب سے بڑے خریداروں میں سے ایک ہے۔ دوسری سب سے بڑی الیکٹورل بانڈز ڈونر میگھا انجینئرنگ بھی حکام کے زیرِ تفتیش ہے۔