کراچی میں گزشتہ رات چار بجے ایسٹ زون پولیس کی 4 سے 6 موبائلوں نے زمان ٹاون تھانے کو گھیر لیا ، ایس ایچ او راو رفیق ,,سٹپٹا گئے اور پھر شروع ہوئی 1 کروڑ 18 لاکھ روپے کی ڈکیتی کی تحقیقات ,,کہانی کچھ یوں ہے 4 روز قبل زمان ٹاون تھانے کی پولیس موبائل نیشنل اسٹیڈیم کے قریب سکیورٹی پر مامور تھی ظفر نامی پرائیویٹ آدمی جو کہ ایس ایچ او زمان ٹاون کا اردلی یا یہ سمجھ لیجئے بیٹر بھی ہے ، اُس نے 5 روز قبل ایس ایچ او راو رفیق کو فون کرکے مخبری کی کہ ایکسپریس وے میں چھالیوں کے ڈیلر موجود ہیں جن کے پاس 1 کروڑ سے زائد رقم موجود ہے ،
ایس ایچ او نے زمان ٹاون تھانے کی سرکاری موبائل پرائیویٹ آدمی کے حوالے کردی ،ظفر پرائیویٹ آدمی اور کرم پولیس اہلکار پرائیویٹ گاڑی میں زمان ٹاون کی پولیس موبائل لے کر لیاری ایکسپریس سہراب گوٹھ کے قریب پہنچ گئے پولیس پارٹی نے ایک گاڑی کو ہاتھ دیا اور گاڑی سے 1 کروڑ 18 لاکھ روپے کی ڈکیتی کرکے گاڑی کے مالکان کو کٹی پہاڑی کے قریب چھوڑ دیا اور فرار ہوگئے ڈکیتی کرنے والی پولیس موبائل کی ڈھونڈ مچی ، جن افراد سے 1 کروڑ 18 لاکھ روپے چھینے گئے وہ انتہائی طاقتور شخصیت کے پاس پہنچ گئے اور آئی جی سندھ کو صورتحال سے آگاہ کیا گیا جس کے بعد آئی جی سندھ رفعت مختار راجہ حرکت میں آئے اور تکنیکی بنیادوں پر ڈکیت پولیس پارٹی کی تلاش شروع کی گئی موبائل ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی گئی تو معلوم ہوا یہ پولیس موبائل زمان ٹاون تھانے کی ہے اور پرائیویٹ گاڑی میں ظفر اور کرم موجود تھے جن کو ایس ایچ او زمان ٹاون راو رفیق کا آشیرباد حاصل تھا1 کروڑ 18 لاکھ کی ڈکیتی کا مقدمہ سچل تھانے میں ڈکیتی کامقدمہ درج کرلیا گیا اور گزشتہ رات ایسٹ زون کی پولیس موبائلوں نے زمان ٹاون تھانے کا گھیراو کرلیا ایس ایچ او پہلے تو تحقیقاتی ٹیم کو گھماتے رہے پھر 1 کروڑ 18 لاکھ روپے کی واپسی کا فیصلہ ہوگیااب ایسٹ زون پولیس کو تلاش ہے ظفر اور کرم کی مگر یہ دونوں تاحال پولیس کی پہنچ سے دور ہیں ، دونوں نے موبائل فون بند کردیئے ہیں اور گھر پر بھی موجود نہیں ہیں حیرانگی کی بات تو یہ ہے کہ ظفر ’پرائیویٹ شخص ایس ایچ او زمان ٹاون کا خاص آدمی کیسے ہوگیا اور کرم نامی پولیس اہلکار پوسٹنگ کے بغیر کیسے رابطے میں آگیا یعنی یہ ایک ڈکیت ٹیم ہے جس کی پشت پناہی کی گئی اور انجام 1 کروڑ 18 لاکھ روپے کی ڈکیتی کی صورت میں سامنے آگیا اطلاعات ہیں کہ آئی جی سندھ نے ڈی آئی جی ایسٹ زون کو رقم کی ریکوری کی ذمہ داری سونپی ہے اور اسی لیے 4 سے 6 پولیس موبائلوں نے زمان ٹاون تھانے کا گھیراو کیا اور ایس ایچ او زمان ٹاون راو رفیق سے تفتیش کی جس کے بعد ایس ایچ او نے ظفر اور کرم سے رابطہ کیا مگر دونوں کے فون نمبر بند تھے اور دونوں گھر پر بھی موجود نہیں تھے ذرائع نے بتایا ہے کے 1 کروڑ 18 لاکھ روپے کی ریکوری کی ذمہ داری ایس ایس پی ایسٹ عرفان بہادر کو سونپ دی گئی ہے مگر اس میں تاحال کوئی کامیابی نہیں مل سکی ہے البتہ اطلاعات ہیں کہ ایس ایچ او معاملے کو ٹھنڈا کرنے کیلئے رقم دینے کو تیار ہوگئے ہیں مگر یہ رقم بٹی کہاں کہاں یہ حقائق تاحال منظرسے غائب ہیں ، ڈی آئی جی ایسٹ ، مدعی پارٹی اور تحقیقاتی ٹیم میں شامل ایس ایچ او سچل سمیت دیگر افسران آج سینٹرل پولیس آفس میں پیش ہوئے ہیں اور آئی جی سندھ رفعت مختار راجہ کو صورتحال سے آگاہ کیا گیا ہے مگر اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی ہے مگر مدعی پارٹی کا گن مین جو مخبر تھا وہ ضرور پولیس کی حراست میں موجود ہے ۔