اسلام آباد(خصوصی رپورٹ: فاروق اقدس) 2008ءکے عام الیکشن کے بعد تشکیل پانے والی قومی اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر کامیاب ہوکر ایوان میں آنے والی ایک خاتون رکن ایسی بھی تھیں جنہوں نے 5سال تک ایوان کی کسی کارروائی میں حصہ نہیں لیا، ستائشی ڈیسک بجانا اور احتجاجی نعرے لگانا تو دور کی بات اپنی نشست کے سامنے آویزاں مائیک کا بٹن بھی آن نہیں کیا۔عام زندگی میں بھی انتہائی کم گو ،2008کے ایوان کی یہ خاموش خاتون رکن رخسانہ بنگش تھیں جنہیں اس وقت بھی اور آج بھی صدر آصف زرداری کی پولیٹکل سیکرٹری کی حیثیت سے جانا اور پہچانا جاتا ہے۔سیاسی اور حکومتی پریس کانفرنسوں، عدالتوں میں پیشیوں /ملاقاتوں میں موجودگی لازم و ملزوم‘بینظیر بھٹواور مرتضیٰ بھٹو کے درمیان مصالحت سمیت دیگر امور میں ان کا اہم کرداررہاجبکہ ون ٹو ون ملاقاتوں میں وہ تیسری شخصیت کے طور پر موجود ہوتی ہیں‘غیر ملکی میڈیا نے انہیں طاقتور پاکستانی خاتون‘‘ قرار دیا۔نصرت بھٹو ، بینظیر بھٹو اور آصف علی زرداری کی پولٹیکل سیکرٹری رخسانہ بنگش کے بارے میں سوالیہ تجسس برقرار ہے ۔ وہی رخسانہ بنگش جو صدر زرداری کی پریس کانفرنس، حکومتی تقاریب، اجلاسوں اور ان کی تمام سیاسی مصروفیات اور ملاقاتوں میں ان کے ہمراہ ہوتی ہیں اور ان پر صدر زرداری کے انتہائی بااعتماد سیکرٹری ہونے کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ دوران مصروفیات اگر صدر زرداری کو پانی کی طلب محسوس ہو تو وہ اسی بوتل سے پانی پئیں گے جو رخسانہ بنگش انہیں پیش کریں گی.‘صدر زرداری کی ملاقاتوں کے ٹائم شیڈول طے کرنے اور ملاقاتوں میں موجود رہنے والی رخسانہ بنگش کے بارے میں پارٹی کے کارکنوں اور رہنماؤں کے ساتھ ساتھ صدر زرداری کی کم و بیش ہر مصروفیت کے دوران ٹی وی پر ان کی جھلک دیکھ کر اب غیر متعلقہ لوگوں میں بھی یہ جاننے کا تجسس پیدا ہوتا ہے کہ آخر یہ خاتون کون ہیں؟ جو سائے کی طرح ان کے ساتھ ساتھ ہوتی ہیں صرف یہی نہیں بلکہ پارٹی رہنماؤں حتیٰ کے بھٹو خاندان کے افراد کی نظروں سے بھی اوجھل بعض اہم واقعات میں بھی رخسانہ بنگش کا پس پردہ کردار انتہائی اہم رہا ، ان میں مرتضیٰ بھٹو اور بینظیر بھٹو کے درمیان ایک سے زیادہ مرتبہ مصالحت اور مفاہمت، مرتضیٰ بھٹو کی ہلاکت کے بعد جب بیگم نصرت بھٹو یاداشت کھو بیٹھی تھیں تب رخسانہ بنگش نے پہلے بھٹو خاندان کی رہائش گاہ70کلفٹن کراچی سے بینظیر بھٹو اور آصف زرداری کی رہائش گاہ اور پھر بینظیر بھٹو کی لندن جلاوطنی کے دوران بیگم نصرت بھٹو کو آصف زرداری کے پاس دبئی منتقل کرنے میں معاونت کا مرکزی کردار بھی انہی کا تھا۔