کوئٹہ (آن لائن) کوئٹہ کے تفریحی مقام ہنہ جھیل کو صوبائی حکومت کی جانب سے 18کروڑ روپے کی لاگت سے سر پل کینال منصوبہ ناکام حکومت کے 18کروڑ روپے ضائع ہوگیے لیکن کوئی پرسان حال نہیں تفصیلات کے مطابق زرغون غر کے پہاڑوں اورگردونواح کے علاقوں سے قدرتی چشموں بارش اور برف باری کے بعد آنے والے پانی کو سر پل سے ہنہ جھیل کو ایک کینال کے ذریعے پانی جانے کا راستہ انگریز تاج برطانیہ کے دور میں قائم کیا گیا تھا سابق حکومت نے ہنہ جھیل کو جانے والے سر پل سے مزکورہ کینال کو 18کروڑ روپے کی لاگت سے محکمہ ایریگیشن کے ذریعے پختہ کیا تاکہ پہاڑوں سے آنے والے پانی کے ضیاع کو روک کر ہنہ جھیل میں زیادہ سے زیادہ پانی کو زخیرہ کرنے کے لئے راہ ہموار رکھی جائے لیکن بد قسمتی دیکھیں کہ چیک اینڈ بیلنس نہ ہونی کی وجہ سے ناقص کام اور پالیسی کی وجہ سے سر پل سے ہنہ جھیل کو جانے والے پانی کا رخ دوسری جانب کر دیا ہے جس کی وجہ سے پانی سارا پانی ضائع ہو رہا ہے اور بلوچستان گورنمنٹ کے 18کروڑ روپے مال غنیمت سمجھ برباد کئے جا رہے ہیں ۔
علاقہ مکینوں نے اعلیٰ حکام سے درخواست کی ہے کہ اس پروجیکٹ کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ ایریگیشن کے آفیسران اور متعلقہ کنسٹرکشن کمپنی اور ٹھیکیدار کے خلاف مجرمانہ ایکٹ کے تحت ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے اور کوئٹہ کی خوبصورتی جو کے ہنہ جھیل ہے کو بارش کے پانی سے بھرنے کا راستہ کھولا جائے تاکہ کوئٹہ جو کہ لیٹل پیرس کہلایا جاتا تھا اسکی یہ آخری نشانی زندہ رہ سکے ۔عوام کا کہنا ہے کہ اگر ہنہ جھیل کا پانی نہیں چھوڑا گیا تو یہ کھنڈرات جیسا منظر اختیارات کر جائے گا اگر اسکا راستہ نہیں کھولا گیا تو ہم Nab میں درخواست دینگے کہ اس کا میں کرپشن کا معائنہ کیا جائے