اسلام آباد (شِنہوا)زرعی ماہرین نے کہا ہے کہ گندم پاکستان کی بنیادی غذائی فصل ہے جس کا رقبے، پیداوار اور کھپت کے اعتبار سے تمام فصلوں پر غالب حصہ ہے، گندم کی پیداوار اور اس بڑی رسد کا معیاربڑھانے میں پاکستان اور چین کے درمیان تعاون نے پاکستان میں غذائی تحفظ کو یقینی بنایا اور اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) کے حصول میں مدد دی ہے۔پاکستانی اور چینی ماہرین نے دوسری چین پاکستان مشترکہ گندم مالیکیولر بریڈنگ کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ پاکستان چین کی نسبت فی ہیکٹر 50 فیصد کم گندم پیدا کرتا ہے تاہم چینی تعاون اور تجربے سے ملک میں بہتری کے وسیع امکانات موجود ہیں۔کانفرنس کے موقع پر شِںہوا گفتگو میں سائنسدان اور انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز کے سینئر مشیر شاہد منصور نے کہا کہ پاکستان میں گندم کی فی کس کھپت دنیا کی سب سے بڑی کھپت میں سے ایک ہے اور یومیہ کیلوری کے استعمال میں گندم کا حصہ 70 فیصد سے زائد ہے۔منصور نے کہا کہ آبادی میں اضافے ، موسمیاتی تبدیلی اور بیماریوں جیسے چیلنجز کو دیکھتے ہوئے پاکستان کو ایسی بہتر اقسام کاشت کرنے کی ضرورت ہے جو موسم اور بیماریوں کے خلاف مزاحمت کرنے والی اور غذائی اجزاء سے بھرپور ہوں۔ اس ضمن میں چینی ٹیکنالوجی کی منتقلی اور نئی زرعی تکنیک اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں چائنہ پاکستان گندم مالیکیولر بریڈنگ مشترکہ انٹرنیشنل لیب کے سربراہ اویس رشید نے کہا کہ گندم نہ صرف چین اور پاکستان بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک اہم فصل ہے۔چینی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شراکت پروگرام کے مالی تعاون سے قائم اس لیب کا مقصد غذائی تحفظ، انسانی وسائل کی ترقی ، معلومات اور تحقیق میں تبادلے سے پاکستانی طالب علموں اور سائنسدانوں کی تربیت میں اضافہ کرنا ہے۔
رشید نے شِنہوا کو مشترکہ لیب کے اہم مقاصد سے متعلق بتایا کہ اس تعاون کا مقصد گندم کی ایسی اقسام تیارکرنا ہے جن سے دونوں ممالک استفادہ کرسکیں جبکہ یہ منصوبہ پاکستانی سائنسدانوں کی صلاحیت بڑھانے میں بھی اہم ہے۔اس موقع پر چینی اکیڈمی برائے زرعی سائنس کے سینئر پروفیسر ہی ژونگ ہو نے کہا کہ زرعی تعاون خاص کر گندم کی پیداوار کو پاکستان اور چین دونوں ملکوں کی حکومتوں کا بھرپور تعاون حاصل ہے۔
چینی پروفیسر نے کہاکہ گزشتہ 15 برس کی تحقیق اور تربیت کے بعد چینی جراثیم اور مالیکیولربریڈنگٹیکنالوجی کی منتقلی میں تعاون کامیاب ہوا اور دونوں فریق مکئی اور گندم کی بہتری کے بین الاقوامی مرکز کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔پاکستان کے قومی زرعی تحقیق مرکز (این اے آر سی) کے گندم بریڈنگ پروگرام کے سینئر سائنسدان زاہد محمود نے کہا کہ پاکستان۔ چین تعاون بہت مفید ہے کیونکہ اس سے گندم کی ترقی اور زرعی سائنس میں پاکستان کی صلاحیتیں بڑھانے میں مدد ملی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاک۔ چین تعاون کے تحت این اے آر سی میں اسپیڈ بریڈنگ کی سہولت عمومی طور پر درکار وقت سے کہیں کم وقت میں گندم کی بہتر اقسام تیار کررہی ہے۔ اس کے علاوہ اس سہولت نے حال ہی میں پاکستانی اور چینی اقسام کے ملاپ سے گندم کے نئے جرمپلازم تیار کئے ہیں جو آزمائشی مرحلے میں ہے اور امید ہے کہ آمدہ سالوں میں ہمارے پاس گندم کی معیاری اقسام ہوں گی جن میں پاکستانی اور چینی دونوں خصوصیات موجود ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ گندم کے علاوہ، چین پاکستان کو دیگر زرعی مصنوعات بشمول چاول اور مرچوں کی پیداوار بڑھانے کے ساتھ ساتھ بیج، زرعی آلات اور خدمات فراہم کرنے سمیت پیداوار اور خود انحصاری بڑھانے کی غرض سے مشترکہ لیبز کے قیام کے لیے بھی تعاون فراہم کر رہا ہے تاکہ درآمدی بلوں میں کمی لائی جا سکے اور بھوک کے خاتمےکا ہدف حاصل کیا جاسکے۔