نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے اسرائیلی ٹیک ایونٹ میں ف۔لسطین کی حمایت کرنے پر ملازم کو برطرف کردیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ٹیکنالوجی کانفرنس نیویارک میں منعقد ہوئی جہاں ایک سافٹ ویئر انجینئر کو محض اس لیے نوکری سے فارغ کردیا گیا کہ اس نے اسرائیلی حکومت کے ساتھ کمپنی کی شراکت داری کے خلاف احتجاج کیا۔گوگل کے ترجمان نے مڈل ایسٹ آئی ویب سائٹ کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ کانفرنس کے دوران جب گوگل اسرائیل کے مینیجنگ ڈائریکٹر براک رجیو خطاب کررہے تھے تو اس وقت ایک سافٹ ویئر انجینئر نے زوردار آواز میں نعرہ لگایا جس سے سربراہ کے خطاب میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔اس کانفرنس کو اسرائیلی اخبار کیلکالسٹ نے اسپانسر کیا تھا، جس میں اس ملازم نے باآواز بلند کہا کہ ‘میں گوگل کلاؤڈ سافٹ ویئر انجینئر ہوں اور میں ایسی ٹیکنالوجی بنانے سے انکار کرتا ہوں جو نسل کشی یا نسل پرستی کو طاقت دیتی ہے’۔اس شخص نے کہا ‘پراجیکٹ نمبوس فلسطینی افراد کو خطرے میں ڈال سکتا ہے، میں ٹیکنالوجی بنانے سے انکار کرتا ہوں’۔انجینئر کو نعرے بازی کرنے پر جس وقت باہر نکالا جارہا تھا، اس وقت بھی اس نے چیخ کر کہا ‘نسل کشی میں ملوث نہ ہو، ان کے لیے کام نہ کرو، فلسطین کو آزاد کرو’۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی حکومت نے اپریل 2021 میں پراجیکٹ نمبوس کا آغاز کیا تھا جو کہ گوگل اور ایمازون کے ساتھ 1.2 بلین ڈالر کا معاہدہ ہے، تاکہ فوج اور حکومت کے لیے کلاؤڈ سروسز فراہم کی جا سکیں۔اس شخص نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک انٹرویو میں کہا کہ ‘مجھے نہیں لگتا کہ اگر میں ایسا نہ کرتا تو اپنی انجینئرنگ جاری رکھ سکتا، مجھے اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نظر نہیں آیا’۔انٹرویو میں اس نے کہا کہ ‘میں اسے اپنے انجینئرنگ کے کام کا ایک حصہ سمجھتا ہوں، اور مجھے امید ہے کہ کلاؤڈ کے اندر موجود دیگر انجینئرز مجھے ایسا کرتے ہوئے دیکھیں گے تو انہیں بھی قدم اٹھانے میں آسانی ہوگی۔