پوری دنیا میں 8 مارچ 2024 کو خواتین کا عالمی دن زور و شور سے منانے کے لیے تیاریاں کی جارہی ہیں۔جس سے واصح ہوتا ہے کہ 8 مارچ عالمی سطح پر حقوق نسواں کو صنفی مساوات کے لیے جاری جدوجہد اور معاشرے کے تمام تر شعبہ ہائے زندگی میں برابری کا میثاق قائم کرنے کی مکلمل پذیرائی کے ساتھ جدوجہد کی کامیابی کی دہلیز پر ہیں۔
آئیں تقابلی جائیزہ لیں کہ 8 مارچ کا دن روز افروز کی طرح اہمیت کا حامل کیوں ہوتا جارہا ہے۔ جیساکہ اس جدید دور میں،عالمی سطح پر خواتين اپنی روزمرہ کی زندگی میں برابری اور مساوات کے استحاق کے حصول کے جہد مسلسل کے ذریعے ایک مظبوط آواز بنکر پدرشاہی سماج کے سامنے ڈٹی ہوئی ہیں۔
عورتوں کے عالمی دن کی مختصر روئیداد زمینی حقائق کو جھٹلایا نہیں جاسکتا ہے ۔کہ دنیا میں محنت کشوں کی لازوال قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے ۔
خواتین کا عالمی دن مزدور تحریک میں بہت اہميت کا حامل ہے ۔اس تاریخی دن کا پس منظر یہ ہے کہ ’’8مارچ 1907ء کو امریکہ کے شہر نیو یارک میں لباس سازی کی صنعت سے وابستہ سینکڑوں کارکن خواتین نے مردوں کے مساوی حقوق اور بہتر حالات کار زندگی کیلئے زبردست مظاہرہ کیا۔
ان کا مطالبہ تھا کہ دس گھنٹے محنت کے عوض معقول تنخواہیں دی جائیں۔ انکے اس احتجاج پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ اس واقعہ کے ایک برس بعد 8 مارچ 1908ء کو نیو یارک ہی میں سوئی سازی کی صنعت سے تعلق رکھنے والی خواتین نے ووٹ کے حق اور بچوں کی جبری مشقت کے خاتمے کیلئے مظاہرہ کیا۔ اس مظاہرے پر بھی حکومتی مشینری نے پولیس کے ذریعے تشدد کیا۔ گھڑ سوار پولیس نے سینکڑوں خواتین کو لاٹھیوں سے مار مار کر لہو لہان کردیا۔ خواتین کو بالوں سے پکڑ کر سڑک پر دور تک گھسیٹا گیا۔ نہ صرف یہ بلکہ بہت سی خواتین کو جیلوں میں بند کردیا گیا۔ اس وقت سے لیکر آج تک خواتین اپنے حقوق کیلئے آواز بلند کررہی ہیں‘‘۔
آج پھر آٹھ مارچ ہے، 365 دنوں میں ایک دن ان عورتون کے نام کا بھی ہو۔ چلو ان عورتوں کو بھی خوش ہونے دو کہ سال میں کوئی دن ان کے نام کا بھی ہوا۔ کہنے کو تو ان کے پیروں تلے جنت بھی رکھ دی گئی یہ الگ بات کہ اس کے حصے میں ساری عمر کا جھلسنا ہی آیا۔
365 دنوں میں یہ ایک دن گھر کی چار دیواری مین شوہروں، بیٹوں اور بھائیوں سے پٹتی ان عورتوں کے لئے کوئی بڑی خوشخبری تو نہیں لا سکتا جن کی تعداد اب 85 فیصد سے زیادہ ہو چکی ہے مگر گھریلو تشدد پہ بات کرنے سے معاشرہ ناک بھوں چڑھا لیتا ھے کہ اگر گھر میں تشدد کے خلاف قانون کی بات کی گئی تو معاشرے میں طلاقیں بڑھ جائیں گی گویا طلاق، تشدد کے استعمال سے نہیں اس کو روکنے والے ہاتھ سے مشروط ہو۔
کیا کہا جائے کھیتوں میں اور سڑکوں پہ ان مشقت کرتی عورتوں کے لئے جن کی صحت و تعلیم نہ ریاست کا درد سر ہے نہ کبھی کنبے میں سے کسی نے ان کو کمائی کی مشین سے زیادہ کی اہمیت دی ہے۔ یہ محنت کش عورتیں کس طرح خون پسینے سے زندگی کی مشین کو لہو کے ایندھن سے چلاتی رہتی ہیں، یہ حساب رکھنے کو نہ ریاست تیار ہے اور نہ ہی یہ کنبے کی ذمے داری سمجھی جاتی ہے۔
عورتوں کا عالمی دن ان کے لئے بھلا کیا پیغام لا سکتا ہے کہ جن کے لیے ہر نئے دن کے سورج سے ایک نئے درد کا آغاز ہوتا ہے۔ اب ان کے نام کا دن منانے کی رسم چل ہی نکلی ہے تو ہو سکتا ہے کہ کوئی ایک پرچم ان کے خوابوں کے رنگوں سے بھی مزین ہو۔ مگر دور دراز کی اس دیہاتی عورت کی زندگی کے پاؤں کے چھالوں کی گنتی ابھی بہت مشکل ہے۔بات ہورہی ہے 8 مارچ کی اہمیت کی تو آتے ہیں اپنے اصل مدے پر مندرجہ ذیل میں ہم حقوق نسواں کی جدوجہد کا تذکرہ کرچکے ہیں۔
جہاں خواتین کو گھر تک محدود رکھنے کی سامراجی استعماریت کا رجحان اپنی جڑیں مظبوط کرریا تھا وہاں 1909 میں امریکہ کی سوشلسٹ پارٹی نے 28 فروری کو خواتین کا پہلا قومی دن منانے کا اعلان کرکے باقاعدہ اپنی جدوجہد کا اعلان کردیا اور اپنے روابط وہ ضوابط کی عالمی سطح پر تشھیر کرنے کا آغاز کیا جسکے نتیجے میں 1910 میں جرمن کارکن کلارا زیٹکن نے بین الاقوامی سوشلسٹ کانگریس کو امریکی تعطیل کا ایک بین الاقوامی ورژن بنانے پر راضی کیا۔ 19 مارچ 1911 کو چار یورپی ممالک میں خواتین کا پہلا عالمی دن منایا گیا۔ تاہم، 19 مارچ قائم نہیں رہا۔ 1917 میں دنیا نے اس دن ایک واقعہ دیکھا جو بعد میں بین الاقوامی تعطیل کی سرکاری سطح پر رائج ہوا تاریخ کے طور پر کام کرے گا۔
روس کے پیٹرو گراڈ میں خواتین خوراک کی قلت، زندگی کی خراب صورتحال، اور لاکھوں افراد کے خلاف احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئیں۔ پہلی جنگ عظیم کے نتیجے میں ہونے والی اموات۔ اس تاریخی ہڑتال کی تاریخ، جس نے روسی انقلاب کو جنم دینے میں مدد کی، 1921 میں خواتین کے عالمی دن کی سرکاری تاریخ بن گئی۔ اگلی دہائیوں میں، تحریکِ رائے دہی کی کامیابی نے اپنا کردار ادا کیا۔ چھٹی کی مقبولیت میں کمی آئی، لیکن اس کی بحالی اس وقت شروع ہوئی جب اقوام متحدہ نے 1975 میں پہلی بار خواتین کے عالمی دن کی سرپرستی کی۔