لاہور(کورٹ رپورٹر ) سیشن کورٹ گوجرانوالہ نے سوشل میڈیا پر بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث زیر حراست ملزم جنید منیر کو توہین رسالت کا جرم ثابت ہونے پر سزائے موت اور ملزم عبدالحنان کو مذکورہ جرم ثابت ہونے پر نابالغ ہونے کی وجہ سے عمر قید کی سزاء سنا دی۔تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان نے مذکورہ عدالتی فیصلے کا بھرپور خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث تمام مجرمان قانون کے مطابق عبرتناک منطقی انجام تک ضرور پہنچیں گے۔تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج گوجرانوالہ افراسیاب چدھڑ نے سوشل میڈیا پر توہین ذات باری تعالیٰ،توہین رسالت،توہین اہل بیت،توہین صحابہ و توہین قرآن پر مبنی بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث ایک زیر حراست ملزم کو سزائے موت جبکہ دوسرے ملزم کو نابالغ ہونے کی وجہ سے عمر قید کی سزاء سنا دی۔فاضل جج افراسیاب چدھڑ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ مذکورہ مقدمے میں زیر حراست مرکزی ملزم جنید منیر کو توہین رسالت پر مبنی گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث ہونے کا جرم ثابت ہونے پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295سی کے تحت سزائے موت اور ایک لاکھ روپے جرمانہ،،توہین مذہب پر مبنی گستاخانہ مواد کی تشہیر کا جرم ثابت ہونے پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295اے کے تحت پانچ سال قید بامشقت،اہل بیت بالخصوص ازواج مطہرات کی توہین پر مبنی بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیر کا جرم ثابت ہونے پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 298اے کے تحت تین سال قید بامشقت سنائی جاتی ہے۔اسی طرح مذکورہ مقدمے میں زیر حراست دوسرے ملزم عبدالحنان پرتعزیرات پاکستان کی دفعات 295اے،295بی،295سی اور 298اے کے تحت جرم میں ملوث ہونے کے الزامات ثابت ہوئے۔چونکہ 17سالہ مذکورہ ملزم نابالغ ہے،اس لئے اسے مجموعی طور پر دو مرتبہ عمر قید اور دو لاکھ روپے جرمانے کی سزاء سنائی جاتی ہے۔دوران سماعت یہ ثابت ہوا کہ ایک ملزم گستاخانہ وڈیوز اور تصاویر بناتا تھا جبکہ دوسرا ملزم اسے شیئر کرتا تھا۔فاضل جج نے اپنے فیصلے میں جدید سکولنگ خاص طور پر ایک نجی سکول میں قرآن و سنت کی تعلیمات اور اس کی مانیٹرنگ نہ ہونے پر شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے لکھا کہ ایک نجی سکول کا نظام طالب عملوں کی شخصیت نکھارنے اور ان کی مذہبی اقدار سنوارنے کے متعلق اپنے فرائض اداء کرنے میں ناکام ہوا ہے۔مذکورہ نجی سکول کی انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے مذکورہ سکول میں زیر تعلیم مذکورہ ملزم سیدھی راہ سے ہٹ گیا اور اپنے خاندان کے لئے بھی رسوائی کا سبب بنا۔جدید تعلیم دینے والے سکولوں کا فرض ہے کہ وہ طالب علموں کی سرگرمیوں پر بھی گہری نظر رکھیں۔لیکن سکول انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے مذکورہ ملزم کی شخصیت کو جہاں شدید نقصان پہنچا،وہیں اس کے والدین کا اپنے لخت جگر کو جدید تعلیم دلوانے کا خواب بھی چکنا چور ہو گیا۔سکولوں میں قرآن و سنت کی تعلیم دینے کے تصور کو ترک کر دیا گیا ہے،جو کہ افسوسناک ہے۔فاضل جج نے مذکورہ فیصلے کی کاپی نجی سکول کے چیئرمین کو بھجوانے کا حکم دیتے ہوئے مزید کہا ہے کہ مناسب وقت ہے کہ موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا جائے۔تاکہ عدالت نے جن تفکرات کا اظہار فیصلے میں کیا،اس کا جنگی بنیادوں پر بہترین حل نکالا جاسکے۔ واضح رہے کہ مذکورہ ملزمان کے خلاف مقدمہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ لاہور میں 15جون 2022کو شہری محمد خان کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان کے مرکزی صدر علامہ قاری نوید مسعود ہاشمی اور مرکزی جنرل سیکریٹری حافظ احتشام احمد نے مذکورہ عدالتی فیصلے کا بھرپور خیرمقدم کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مذکورہ عدالتی فیصلہ ثابت کرتا ہے کہ جدید انگریزی تعلیمی ادارے مقدس ہستیوں کے گستاخوں اور ملحدین کو جنم دے رہے ہیں۔جہاں یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام تعلیمی اداروں کے نصاب،نظام تعلیم پر کڑی نظر رکھیں،وہاں والدین کے کندھوں پر بھی یہ بھاری ذمہ داری ہے کہ وہ تعلیمی اداروں بالخصوص جدید انگریزی تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے اپنے بچوں کی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھیں۔تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث تمام مجرمان کو قانون کی گرفت میں لانے کے لئے اپنی آئینی و قانونی جدوجہد جاری رکھے گی۔سرزمین پاکستان میں موجود سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث ایک بھی مجرم قانون کے مطابق عبرتناک منطقی انجام تک پہنچنے سے نہیں بچ سکتا۔