کراچی (اسٹاف رپورٹر ) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاہے تحریک انصاف کی مقبولیت بلدیاتی انتخاب میں نظر آگئی ہے کپتان کی حکومت کو آئینی طریقے سے گھر بھیجا ۔ وفاق میں کوئی بھی حکومت ہو ہم پر احسان نہیں کرتے سندھ کو اسکا آئینی حق دیتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ سابق وزیر اعظم کی خواہش تھی نیب سب کو بند کردے یہ شخص مزید برسر اقتدار رہتا تو ملک و قوم کا نقصان ہوتا ۔ وہ سندھ اسمبلی میں قائد ایوان کی حیثیت سے بجٹ بحث سمیٹتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کررہے تھے ۔ قبل ازیں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے ساڑے چار گھنٹے سے زائد تقریر کی اور حکومت سندھ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ۔ قائد ایوان سید مراد علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے عزت بخشی ہے میں نے دس بار بجٹ پیش کیا ہے نویں بار بجٹ تقریر کررہا ہوں جس طرح ہم نے تقریر سنی ان کو بھی چاہیے تھا کہ ایوان میں تقریر سنتے ہم سب نے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل کی تقریر 5 گھنٹے برداشت کی اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ عمران خان ڈٹ کے کھڑے ہیں بھائی وہ پشاور جاکر لیٹ گئے تھےآپ کی مقبولیت بلدیاتی انتخاب میں نظر آگئی أپ کوآئینی طریقے سے گھر بھیجا ہمارے وزاعظم گیلانی کو تو عدالت برخاص ہونے تک کھڑے رہنے کی سزا بھی دی گئی۔ مراد علی شاہ نے کہاکہ انہوں نے دو برس میں نہ جانے کتنے وزیرخزانہ بدلے
اسد عمر حفیظ شیخ کو رسوا کیا پھر شوکت ترین کو لیا ۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاکہ میں نے بہت سنا کہ کہتے ہیں پہلی بار کسی نے اقوام متحدہ میں تقریر کی
یہ بھٹو کی تقریر بھول گئے ہیں ہم سب کی ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جان بھی قربان ہے۔وہ زیادہ تعریفیں کپتان کپتان کی کرتے ہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف اور سب کا شکریہ ادا کیا تھا بلدیاتی انتخابات میں کلین سوئپ کیسے ہوگیا۔انہوں نے کہاکہ سندھ صوبے نے ریکارڈ ترقیاتی اسکیمیں پوری کی تھیں ساڑھے تین سال تک پتہ نہیں کن لوگوں میں پھنس گئے تھے ڈائریکٹ ٹیکس وفاق کے پاس ہے ہم کہتے ہیں ہمارا حصہ ہمیں دیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہاکہ ہم نے بالکل الیکشن بجٹ بنایا ہے ۔
اگلی بار پورے پاکستان میں ہماری حکومت آئے گی۔
انہوں نے وعدے کیے لیکن عوام کو کیا ڈیلیور کیا سارے غیر قانونی پیسے فیٹف نے دیکھنا شروع کردیے ۔گزشتہ دو ماہ میں حکومت جانے سے کوئی فرق نہیں پڑا موجودہ حکومت نے لگژری اٹم پر پابندی عائد کی
صرف اپنی حکومت بچانے کےلیے پیٹرول کی قیمت کم کی یہ شخص تو ملک کو تباہ کردیتا۔انہوں نے کہاکہ سندھ ہاؤس میں پیسے کوئی ثابت کردے پیسے کوئی دیکھائے ہمیں وہاں عزت دار لوگ بے عزتی برداشت نہیں کرسکے ۔وہ کہتے تھے ہم سب کچھ پی ٹی آئی کے ساتھ لگایا لیکن ہمیں عزت نہیں ملتی تھی یہ وجہ تھی ان کی پی ٹی آئی چھوڑنے کی یہ ڈونلڈ دو کی بات کرتے ہیں۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آخر وقت میں ان سے کہاکہ بتائیں کیا سازش ہوئی ؟
ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ مجھے سازش بتانے میں ناکام رہے
جو شخص ایک برس سے زیادہ امریکی صدر بائڈن کے فون کال کا انتظار کررہا تھا ہر کسی سے درخواست کررہا تھا کہ بھائی ایک کال کروادیں وہ تیار تھا سب کام کرنے کے لئے اگر ایک کال آجاتی لیکن پاکستان کے لوگ ان کئ حکمرانی سے تنگ آچُکے تھے میں نے کئی بار کہا ہے کہ جب ہم پڑھ رہے تھے کہ اس وقت موصوف (عمران خان ) کرکٹ کھیل رہے تھے ان کا تو جغرافیہ بھی ٹھیک نہیں ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاکہ دس دسمبر 2021 کو خط آیا تھا کون تھا فارن منسٹر سب کو پتہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے لانگ مارچ شروع کیا ساری پارٹیوں نے بہت پہلے فیصلہ کیا تھا۔لیڈر اپوزیشن آج بھی ذوالفقار علی بھٹو کی عظمت بی بی کی قربانی یاد کرتا تھا۔
22 اپریل 2019 کی تقریر عمران خان کی پڑھنا چاہتا ہوں اس نے کبھی ہسٹری نہیں پڑھی تھی۔یہ کہتے تھے میں درخت نہیں کہ کاٹ دو گے ۔
میں پہاڑ ہوں نہیں کٹوں گا۔
یہ کہتے تھے کہ 12 موسم ہیں۔
اس کو کچھ نہیں پتہ صرف اسلامی ٹچ دیتے ہیں۔
انہوں نے نشے کی باتیں کیں لیکن کوکین کی بات نہیں کی۔
یہ کہتے تھے ہم نے ایکسپورٹ بڑھا دی ہم ایکسپورٹرز تھے گندم کے تین سال میں اب امپورٹر بن گئے ہیں۔یہ لوگوں کو لنگر خانوں میں ڈال کر بہت خوش ہوتے تھے احساس پروگرام کچھ نہیں ہے بے نظیر سپورٹ پروگرام تھا۔ یہ ساری اسکیمیں پہلے کی بنی تھی۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے خود سے کوئی کام نہیں کیا ۔کے سی آر کا آغاز کیا ہے ۔
پرانی ٹرین کو رنگ کرکے کہا کہ کے سی آر کا افتتاح کیا ۔کے فور پر پہلی میٹنگ میں کہتے تھے بڑا گھپلا ہوا ہے ۔یہ تو دن گنتے تھے اللہ کا شکر ہے میں وہیں کھڑا ہوں۔جب تک پارٹی چاہے گی میں صوبے میں کام کروں گا ۔انہوں نے کہا جتنے قرضے لیے اس میں گھپلے ہوئے اس پروجیکٹ پر ایک روپے بھی خرچ نہیں ہونے دیا۔
ایک شخص آیا تھا کہ مجھے 1950 کا کراچی چاہیے ہم سے زبردستی چھ سے سات ارب روپے لیے۔یہ لوگ کھڑے نہیں ہوئے ان کو صرف اپنا ٹائم پاس کرنا تھا۔کے فور وہی پروجیکٹ 125 ارب میں منظور کیا۔
چار سال اس شہر کے لوگوں کے ضائع کیے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا مجھ پر پتہ نہیں کتنے کیس کرائے نوری آباد سے سستی بجلی کراچی کو ملتی ہے کس طریقے سے یہ چاہتے تھے کہ اس کو نکالو۔اس کے ہوتے ہوئے ہم کام نہیں کرسکتا۔
اس سال ہماری ڈویلپمنٹ بڑھے گئی۔ان کی طرف سےغلط پالیسیاں اپنائی گئیں انہوں نے غریبوں کے پیسے چھینے ہم اس سال 460 ارب کی ڈیویلپمنٹ کریں گے ۔
اس ملک میں دو بڑے ڈیپارٹمنٹ ہیں ایک روڈ سیکٹر ہیں ایک واٹر سیکٹر ہے
95 نئی اسکیمیں تھیں اس میں ہمیں ایک اسکیم دی تھی
ایک ارب روپے کی ۔انہوں نے ہمیں ایک بھی روڈ سیکٹر میں اسکیم نہیں دی۔میری ان سے گرماگرمی بھی ہوئی ۔تین سال میں 59 اسکیمیں واٹر سیکٹر میں دی جس میں تین اسکیمیں سندھ کی تھیں۔وہ بادشاہ سلامت تھے ۔میں نے بی بی اور آصف علی زرداری کے ساتھ کام کیا کبھی ایسا نہیں تھا کوئی ناراض ہوتا تھا تین سے چار منٹ ان سے بات کریں تو کہتے تھے کہ آپ بہت بولتے ہیں میرے پیچھے پیپلز پارٹی ہے ہم نے کام کیا تو ہماری سیٹیں پہلے زیادہ ہوئیں لوگوں نے پیپلزپارٹی پر اعتماد کیا ۔انہوں نے کہاکہ بجٹ میں ہم نے نئے ٹیکس نہیں لگائے اللہ کرے میرا شہر سہیون شریف کراچی جتنا ٹیکس دے سکے۔