نئی دلی (نیوز ڈیسک ):بھارت کی ہندو انتہا پسند حکمران جماعت بھارتیہ جنتاپارٹی نے ایک سیاسی چال کے تحت آئندہ انتخابات میں مسلمان کرکٹر محمد شامی کو الیکشن لڑانے کا فیصلہ کیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق گزشتہ سال نومبر میں ہونے والے ورلڈ کپ کے دوران سری لنکا کے خلاف پانچ وکٹیں لینے کے بعد سجدہ کرتے کرتے رک جانے والے محمد شامی مغربی بنگال سے بی جے پی کی طرف سے لوک سبھاکا الیکشن لڑیں گے۔بھارتی میڈیا کے مطابق بی جے پی نے محمد شامی کو لوک سبھا کے الیکشن میں اتارنے کا فیصلہ محض کرکٹر کی حوصلہ افزائی کے لیے نہیں بلکہ ایک سیاسی چال کے طور پر کیا ہے۔انڈیا ٹوڈے کے مطابق محمد شامی کو مغربی بنگال کے علاقے بصیرہاٹ سے میدان میں اتارا جائے گا جہاں کا ایک گائوں سندیش خالی حالیہ دنوں خبروں میں تھا۔سندیش خالی کے خبروں میں ہونے کے سبب وہاں ایک مسلمان سیاستدان شیخ شاہ جہاں کی مقبولیت اور ان سے جڑے تنازعات ہیں۔شیخ شاہ جہاں کا تعلق ترنمول کانگریس سے ہے اور علاقے میں سب لوگ انہیں بھائی کہہ کر بلاتے ہیں۔بعض خواتین نے شیخ شاہ جہاں پر جنسی زیادتی کی کوشش کا الزام عائد کیا جس کے بعد انہیں گرفتار کرلیا گیا۔گرفتاری کے بعد شیخ شاہ جہاں کی ترنمول کانگریس نے رکنیت معطل کر دی ہے ۔بھارتیہ جنتاپارٹی اس ساری صورتحال سے سیاسی فائدہ اٹھانے کیلئے محمد شامی کو اس حلقے سے انتخابات لڑانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ بی جے پی شیخ شاہ جہاں کو اپنے لیے مصیبت سمجھتی ہے اور اسی وجہ سے رواں ہفتے نریندر مودی نے خود ان خواتین سے ملاقات کی جنہوں نے شیخ شاہ جہاں پر الزامات عائد کیے تھے۔اب محمد شامی کو شیخ شاہ جہاں کے خلاف انتخاب میں مقابلے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔ جس کا مقصد بظاہر کرکٹ میں شامی کی مقبولیت سے فائدہ اٹھانا بھی ہے۔انڈیا ٹوڈے کے مطابق محمد شامی نے تاحال بی جے پی کے فیصلے کے حوالے سے اپنے ردعمل کا اظہار نہیں کیا۔