کراچی (رپورٹ : راؤ محمد جمیل) شہر قائد کے ایسٹ زون میں قائم تھانوں میں ایس ایچ اوز کے تبادلوں اور تقرریوں کا ” جمعہ بازار” لگ گیا چند ایام میں اچانک اور بڑے پیمانے پر کیئے جانے والے تبادلوں اور تقرریوں میں میرٹ اور انصاف کی دھجیاں اڑا دیں گئیں ذاتی مفادات، پسند اور ناپسند پر ہونے والے تبادلوں اور تقرریوں نے شہر کا حلیہ بگاڑ کے رکھ دیا اسٹریٹ کرائم اور آرگنائز کرائمز میں تشویشناک حد تک اضافہ ، تبادلے ڈی آئی جی ایسٹ کی جانب سے خصوصی ” رعایتی پیکج ” پر کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے ڈی آئی جی آفس میں تعینات ایک با اثر ڈی ایس پی نرخ طے کرنے اور ” ٹینڈر ” وصولی کی خدمات سرانجام دے رہے ہیں حال ہی میں تعینات ہونے والے بیشتر منفی شہرت کے حامل نااہل ایس ایچ اوز میں غیر قانونی دھندوں اور لوٹ مار سے زیاده سے زیاده ” مال ” کمانے کا مقابلہ شروع ہوگیا انصاف اور تحفظ کیلئے ترستے عوام کی چیخیں نکل گئیں بعض ایس ایچ اوز نے علاقے کو اپنی جاگیر بنا لیا آئی جی سندھ راجہ رفعت مختار اور ایڈیشنل آئی جی کی موجوده صورتحال پر پراسرار خاموشی نے انکے شفاف کردار اور میرٹ پر سوالیہ نشان لگا دیا اطلاعات کے مطابق ڈی آئی جی ایسٹ زون غلام اظفر مہیشر کے خصوصی احکامات پر حال ہی میں بڑے پیمانے میں ایس ایچ اوز کے تبادلوں اور تقرریوں کے احکامات جاری کیے گئے ہیں اس سلسلے میں تھانہ سہراب گوٹھ ، ٹیپو سلطان، سولجر بازار ، ایس بی سی اے ، کے ڈی اے ، فیروز آباد، بن قاسم ، شاه لطیف ٹاؤن ، ابراہیم حیدری، سکھن، سائیٹ سپرہائی وے ، گلشن اقبال اور شرافی گوٹھ تھانے سمیت دیگر تھانوں کے ایس ایچ اوز کے تبادلے اور تقرریاں عمل میں لائی گئیں پولیس ذرائع کے مطابق مذکوره تبادلوں اور تقرریوں میں میرٹ اور اہلیت کو یکسر نظرانداز کیا گیا ہے اور بیشتر تھانوں میں مبینہ کرپٹ اور منفی شہرت کے حامل پولیس افسران کو بطور ایس ایچ اوز تعینات کرکے شہر کا امن اور شہریوں کی جان و مال کو داؤ پر لگادیا گیا ہے جسکے بعد مذکوره علاقوں میں لینڈ مافیاز گروپ ، گٹکے ماوے کے گھناونے دهندے، منیشات فروشی اور اسٹریٹ کرائمز میں تشویشناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ذرائع کے مطابق بعض ایس ایچ اوز نے مختلف گھناونے دھندوں میں ملوث عناصر کے خلاف کاروائی کی بجائے زیاده سے زیاده ” مال بناؤ” پالیسی اختیار کرتے ہوئے ملزمان کی سہولت کاری کا سلسلہ شروع کردیا ہے جبکہ عام شہریوں کو فراہمی انصاف کا سلسلہ بھی بند کردیا گیا جسکے باعث عام اور غریب شہری حصول انصاف اور داد رسی کیلئے مختلف تھانوں اور بالا افسران کے دفاتر میں دھکے کھا رہے ہیں جبکہ ڈکیتی اور راہزنی سمیت دیگر مظالم کے شکار افراد کے مقدمات تک درج نہیں ہو رہے ذرائع کے مطابق زون ایسٹ کے تھانوں میں حالیہ چند ایام میں ہونے والے ایس ایچ اوز کے تبادلوں اور تقرریوں میں میرٹ اور کردار کو مکمل طور پر نظر انداز کرکے مبینہ طور پر” ٹینڈر ” کو ترجیحی دی گئی ہے ذرائع نے الزام لگایا کہ ڈی آئی جی ایسٹ آفس میں تعینات ایک با اثر ڈی ایس پی مختلف تھانوں میں ایس ایچ اوز اور ہیڈ محرر تک کی تعیناتی کیلئے اہم کردار اور نرخ طے کرنے کے ساتھ ساتھ وصولی کی خدمات بھی سرانجام دے رہے ہیں ذرائع کے مطابق اس سے قبل بیڈ محرر کی تعیناتی علاقہ ایس ایس پی کرتے تھے ذرائع کے مطابق سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے قیام کے بعد سندھ پولیس اور خصوصاً کراچی پولیس میں بڑے پیمانے پر پولیس افسران کے تبادلے اور تقرریاں متوقع ہیں جسکے پیش نظر دیانت دار اور اچھی کارکردگی کے حامل پولیس افسران نے پراسرار خاموشی اختیار کرلی ہے اور متنارعہ فیصلے کرنے سے قاصر ہیں تو دوسری جانب بعض کرپٹ ، نااہل اور منفی شہرت کے حامل پولیس افسران اور ایس ایچ اوز نے ” مال کماؤ ” مہم شروع کر رکھی ہے اس سلسلے میں ماضی میں اچھی شہرت کے حامل اور میرٹ پر ذمہ داریاں سرانجام دینے والے آئی جی سندھ راجہ رفعت مختار اور ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم حسین رند کی پراسرار خاموشی کے باعث ایک جانب کرپٹ اور نااہل پولیس افسران کے حوصلے بلند ہیں تو دوسری جانب محکمہ پولیس کی کارکردگی اور نظام انصاف مفلوج ہوکر ره گیا ہے