اسلام آباد( نمائندہ خصوصی )سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ملک میں قائم ہونے والی نئی وفاقی حکومت سے پرزور اپیل کی ہے کہ پرائیوٹائزیشن کے ایجنڈے پر تیز رفتاری سے عمل درآمد کیا جائے خاص کر توانائی کے شعبے میں بہتری کے لیئے کیونکہ معاشی معاملات میں نجی شعبے کی بھر پور شمولیت سے ہی زبوں حال ملکی معیشت میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔سابق وزیراعظم نے یہ بات نیشنل فورم براۓ انوائرمنٹ اور ہیلتھ کے تحت گزشتہ روز منعقد ہونے والی سولویں سالانہ سی ایس آر سمٹ اور ایوارڈز-2024 کی افتتاحی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر 77 کمپنیوں کو سی ایس آر کے شعبے میں گزشتہ ایک سال میں گرانقدر خدمات پر ایوارڈز سے نوازا گیا۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں سابق وزیراعظم نے کاروباری اداروں کی جانب سے ملک میں پسماندہ طبقات کی فلاح وبہبود کے لیئے سماجی خدمات کو سراہا۔
انھوں نے کہا کہ ملک کے نئے حکمرانوں کو مشورہ دیا کہ ملکی معیشت کی ترقی کے لیئے پرائیوٹائزیشن کے ایجنڈے پرجلد از جلد عمل درآمد کیا جائے۔انھوں نے کہا کہ پرائیوٹائزیشن کے ایجنڈے پر خاص کر توانائی کے شعبے میں عمل درآمد کیا جائے کیونکہ ملکی معاشی مسائل کی بڑی وجہ پاور سیکٹر کی زبوں حالی ہے۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نقصان میں چلنے والی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو فل فور نجی شعبے کے حوالے کیا جائے اور اس حوالے سے کراچی الیکٹرک کی کامیاب مثال کو مد نظر رکھا جائے۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نجی شعبے کو شامل کیئے بغیر توانائی کے شعبے میں موجود گردشی قرضوں کے سنگین مسئلے کو حل کرنا ممکن نہیں۔ انھوں نے کہا کہ توانائی کا شعبہ دیوالیہ ہونے کے قریب ہے کیونکہ کے شعبے کی کمپنیاں گیس، بجلی، اور تیل کی خریداری کی مد میں اپنے اوپر واجب الادا رقم ادا نہیں کر پاتی۔ان کا کہنا تھا کہ ملکی افسر شاہی سالوں پرانے انتظامی طریقہ کار سے ملکی معشیت کے مسائل کرنا چاہتی ہے اور اس حوالے سے جدید معاشی حل ان کے پاس موجود نہیں ہیں۔اس موقع پر ڈنمارک کے پاکستان میں سفیر جیکب لینولف نے بطور مہمان اعزازی اپنے خطاب میں تقریب کے شرکاء کو بتایا کہ ڈنمارک نے پچھلے چند سالوں میں متبادل توانائی کے ذرائع کو کامیابی سے استعمال کرکے ملکی بجلی ضروریات کو بہت حد تک پورا کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ڈنمارک کے تجارتی اور کاروباری ادارے دنیا بھر میں کاروبار کرتے ہوۓ خیال کرتے ہیں کہ ماحول کی بہتری کے لیئے کام کیا جاۓ۔انھوں نے کہا کہ ڈنمارک کے کاروباری ادارے اپنے ملازمین اور ان کے خاندان والوں کی صحت اور فلاح و بہبود کا خاص خیال کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ڈنمارک کی کمپنیاں خواتین کی معاشی معاملات میں شرکت کو یقینی بنانے کے لیئے نوکری فراہم کرتے ہوئے جنس کی بنیاد پر تفریق بلکل نہیں کرتیں۔انھوں نے ایوارڈ جتنی والی کمپنیوں سے اپیل کی کہ وہ پاکستان کے محروم طبقات کی فلاح وبہبود کیلئے اپنے اچھے کاموں کو جاری رکھیں۔
سری لنکا کے پاکستان میں ہائ کمیشنر نے اپنے خطاب میں بتایا کہ ان ملک کے اٹھاسی ہزار افراد نے بعد از مرگ اپنی آنکھوں کو اب تک عطیہ کیا ہے تاکہ دنیا بھر میں بنیائی سے محروم افراد کو فائیدہ ہو۔انھوں نے بتایا کہ ان اٹھاسی ہزار عطیات میں سے پینتیس ہزار کے قریب عطیات پاکستان میں بصارت سے محروم افراد کو دئیے گئے جو کہ پاکستان اور سری لنکا کے مضبوط دوطرفہ تعلقات کی عکاسی کرتیں ہیں۔انھوں نے بتایا کہ پاکستان نے سری لنکا کے خانہ جنگی کے دور میں ان کے ملک کی بھرپور امداد کی جس کی وجہ سے ان کا ملک دولخت ہونے سے بچا۔آزاد جموں کشمیر کی دستور ساز اسمبلی کے اسپیکر چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ کاروباری اداروں کو آزاد کشمیر کے پسماندہ طبقات کی بہتری کے لیئے بڑھ چڑھ کر کام کرنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر میں کئی ایک بینک بہت کامیابی سے کام کررہے ہیں لیکن وہ سی ایس آر کی مد میں نادار کشمیری خاندانوں کی بہتری کیلئے کچھ بھی رقم خرچ نہیں کرتے۔ان کا کہنا تھا کہ کاروباری اداروں کو ماحول کی بہتری اور جنگلات کی بحالی کے لیئے بڑھ چڑھ کر کام کرنا چاہیے تاکہ گلیشیرز کے پگھلنے سے بلند و بالا مقامات پر موجود آبادیوں کو اپنی بقا کے حوالے سے کوئی خطرہ نہ درپیش ہو۔رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے کہا کہ ملکی قوانین میں تبدیلی کے ذریعے سے ایس آر کے مد ہونے والے اخراجات کے لئیے نظم و ضبط کا نظام قائم کیا جانا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ نئی قومی اسمبلی کی متعلقہ قائمہ کمیٹیاں بھی سی ایس آر کے حوالے سے معاملات میں بہتری کے لیئے اجلاس منعقد کریں گی۔اس موقع پر نیشنل فورم براۓ انوائرمنٹ اور ہیلتھ کے صدر نعیم قریشی نے بھی خطاب کیا اور کاروباری اداروں کے فلاحی کاموں کو بھرپور سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ کاروباری اداروں کو اس حوالے سے مل جل کر کام کرنا چاہیے تاکہ ملک میں زیادہ سے زیادہ پسماندہ طبقات کی فلاح ممکن ہو۔