قومی ادارہ براے وقار نسواں ( این سی ایس ڈبلیو) اور پاکستان پاورٹی ایلیوئیشن فنڈ (پی پی اے ایف) نے خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے نیشنل لائبریری میں قومی خواتین کانفرنس کا اہتمام کیا۔ تقریب سے خطاب میں پی پی اے ایف کے سربراہ نادر گل بڑیچ نے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ خواتین کی ترقی کا اثر انفرادی نہیں اجتماعی ہوتا ہے، ایک خاتون کا ترقی یافتہ ہونا خاندان اور معاشرے پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔ خواتین کو مالی وسائل تک رسائی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے، اثاثوں اور بلاسود قرضوں کی فراہمی اور تکنیکی اور مالیاتی تربیت کے ذریعے، PPAF غربت کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنفی مساوات کا حصول پائیدار ترقی کے دیگر تمام اہداف سے جڑا ہوا ہے، جیسے کہ گڈ گورننس، انسانی حقوق، ماحولیاتی پائیداری، غربت میں کمی، سبز ماحول اور پرامن معاشروں کی تشکیل۔ فیصلہ سازی کے حلقوں میں خواتین کی ترقی کے سفر کی رکاوٹوں کو ہمیں دور کرنا ہے۔ آج کی تقریب میں قومی ترقی میں خواتین کے کردار کو اجاگر کیے جانے کے لیے مختلف کالجز کی بچیاں مستحکم خواتین کے عالمی یوم خواتین کی تھیم کے مطابق مقابلوں کا حصہ بن رہی ہیں، ہمارا آج یہاں اکٹھے ہونا ہماری خواتین پر ہمارے بھروسے اور ان کی صلاحیتوں اور برابری کی سطح پر حقوق کی فراہمی پر ہمارے بھروسے کا عکاس ہے۔ آج حکومتی نمائندگان، بین الاقوامی معززین، ترقیاتی شعبے، سول سوسائٹی کی تنظیموں، نوجوانوں اور تعلیمی اداروں کی ممتاز شخصیات اس ایک چھت تلے ایک مشن اور روشن کل کی سوچ کے ساتھ موجود ہیں، ہمیں یقین ہے خواتین کی شمولیت کے بنا پاکستان کو درپیش معاشی، معاشرتی اور دیگر اہم چیلنجز پر گرفت پانا ممکن نہیں۔ مختلف شعبہ ہاے زندگی میں نمایاں قردار ادا کرنے والی خواتین کو ایوارڈز دیے جانے کا مقصد ملک کی دیگر با ہمت اور با صلاحیت خواتین کو محنت کی جانب راغب کرنے کی ایک کوشش اور ان خواتین کی تخلیقی صلاحیتوں کے اعتراف میں حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ اس کانفرنس میں قومی بیانیے ‘پیغام پاکستان’ اور ‘دختران پاکستان’ پر بھی روشنی ڈالی گئی، جو اتحاد، امن، سماجی ہم آہنگی اور خواتین کو اقتصادی طور پر بااختیار بنانے کے اقدامات کو فروغ دیتے ہیں۔ تقریب کی مہمان خصوصی چیئرپرسن این سی ایس ڈبلیو نیلوفر بختیار نے خطاب میں کہا کہ اس تقریب کا مقصد خوشحال اور روشن پاکستان کی جانب بڑھنے کے لیے خواتین کے نمایاں قردار کی اہمیت کو عیاں کرنا ہے۔ خواتین کو تعلیم صحت روزگار کے برابری کی سطح پر مواقع فراہم کیے بنا ترقی کے سفر میں کامیابی سے ہمکنار ہونا ممکن نہیں۔ ہمیں پاکستان کی خواتین کو با اختیار بنانا ہے اس کے لیے انکی صلاحیتوں کو نکھارنے پر کام کرنا ہو گا۔ ہمیں نئی نسل کو اپنے عزائم کو بنا کسی خوف سے آگے بڑھانے اور پاکستان کے معاشی اور سماجی تانے بانے میں اپنا حصہ ڈالنے کی ترغیب دینے کے لیے باصلاحیت اور با ہمت بنانا ہے۔ ہم آج یہاں موجود ہیں یہ ایک ایسے مستقبل کی نوید ہے کہ جہاں خواتین نہ صرف موجود ہیں بلکہ قومی ترقی اور خوشحالی کی داستان میں رہنما ہیں۔ تقریب سے سابقہ انسپکٹر جزل پولیس حیلینہ اقبال سعید، ڈاکٹر امینہ حسن، ڈاکٹر صائمہ افضال اور ڈاکٹر بختاور خالد نے اپنے خطاب میں مختلف شعبوں میں چیلنجز پر کامیابی سے قابو پانے اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے والی خواتین کے ہمراہ خطاب میں اپنی کامیابی کے سفر کی داستان گوئی کی اور شرکا جس میں جڑواں شہروں کے کالجز کی طالبات اور خواتین کی اکثریت موجود تھی انہیں ذاتی، خاندان اور معاشرے کے روشن مستقبل کے لیے اپنی کاوشوں کو مسلسل نکھارتے رہنے اور سفر کی مشکلات سے نہ گھبرانے کے رہنما اصولوں کو اپناے رکھنے کی ترغیب دی۔ راولپنڈی اور اسلام آباد کے کالجز کی طالبات کو خواتین کو بااختیار بناے جانے کے موضوع پر فنی مقابلوں کا حصہ بننے اور پہلی، دوسری، تیسری پوزیشن حاصل کرنے پر انعامات سے نوازا گیا۔