کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر محنت و افرادی قوت سندھ ی ہم نے ہمیشہ یہ بات کہی ہے کہ تمام اداروں کو آئینی حدود میں راہ کر کام کرنا چاہیے۔ عمران نیازی اس ملک کی تاریخ کا ایک تاریک باب تھا، اب اس کا اس ملک کی سیاست میں کوئی کردار باقی نہیں رہا ہے۔ جو شخص اپنی ذات سے اوپر نہ دیکھے وہ شخص اس ملک کے لئے سیکورٹی تھریڈ سے کم نہیں ہے۔ مسجد نبوی کی بے حرمتی کرنے والوں، ان کو بے حرمتی کی تلقین کرنے والوں اور ان کے پیچھے کھڑے رہنے والوں پرلاکھوں لعنتیں ہوں۔ موجودہ وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ گوگی صاحبہ کو فوری طور پر ملک واپس لایا جائے تاکہ وہ ان کے پس پشت گوگو کے نام بتا سکے۔ محکمہ محنت کے تحت صوبہ سندھ نے بینظیر بھٹو مزدور کارڈ کااجراء شروع کردیا ہے اور پہلے مرحلے میں رجسٹرڈ 6 لاکھ سے زائد مزدوروں کو نادرہ کے ذریعے کارڈز جاری کئے جارہے ہیں جبکہ دوسرے مرحلے میں غیر رجسٹرڈ مزدوروں اور تیسرے مرحلے میں سیلف مزدوروں کو رجسٹرڈ کیا جائے گا۔ موجودہ وزیر اعظم سے کراچی میں ملاقات میں اس بات کو اٹھایا ہے کہ 18 ویں ترمیم کے بعد ای او بی آئی اور ورکرز ویلفئیر بورڈز کو صوبوں کے حوالے کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز سندھ اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سعید غنی نے کہاکہ میں سندھ کے 14 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی کی بھاری اکثریت میں کامیابی پر ان امیدواروں اور بالخصوص سندھ کے عوام کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ جنہوں نے پیپلز پارٹی پر اعتماد کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بینظیر مزدور کارڈز کے اجراء کی رفتار میں کمی کے سدباب اور اس کی رفتار کو بڑھانے کے لئے نادرہ سے ایک معاہدہ کرلیا ہے، جس کے تحت اب نادرہ کے ملازمین سیسی کے تمام سینٹرز میں اس کارڈز کے لئے موجود ہوں گے۔ سعید غنی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے سب سے پہلے مزدوروں کی کم سے کم اجرت 25 ہزار روپے طے کی اور اس کے بعد عدالتوں اور دیگرمعاملات کے بعد آنے والی نئی وفاقی حکومت نے ہماری ایماء پر پورے ملک میں مزدوروں کی کم سے کم اجرت 25 ہزار روپے کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد محکمہ محنت اب بھی مکمل طور پر صوبوں تک تحلیل نہیں کیا گیا ہے اور ای او بی آئی اور ورکرز ویلفئیر فنڈز بھی وفاق کے پاس ہیں، انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں جب وزیر اعظم میاں شہباز شریف کراچی آئے اور کابینہ کے ارکان سے ملاقات کے دوران میں نے ان کے سامنے یہ بات رکھی اور اس کے بعد اس کی ایک فالو اپ مٹینگ بھی ہوئی ہے اور انشاء اللہ جلد ہی یہ مسئلہ حل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ محنت کے ورکرز ویلفئیر بورڈ کے تحت مزدوروں کے ملازمین کو پہلے اسکول یونیفارم، بیگ، جوتے اور کتابیں فراہم کی جاتی تھی، اب اس کو شفاف بنانے اور اس میں مڈل مین کا کردار ختم کرنے کے لئے ہم نے اب ان بچوں کے والدین کے اکاؤنٹ میں ان کی تمام رقم منتقل کرنا شروع کردی ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ کچھ معزز ممبران نے یہ الزام عائد کیا ہے کہ کراچی کے لوگوں کو نوکریاں نہیں دی گئی ہیں۔
یہ صرحیاً غلط ہے، صرف محکمہ تعلیم میں سندھ بھر میں 47 ہزار اساتذہ کو یوسی کی سطح پر نوکریاں دی گئی ہیں، جن میں 10 ہزارکراچی کے مختلف یونین کونسل سے تعلق رکھتے ہیں اور یہ تمام ملازمتیں صاف و شفاف اور مکمل میرٹ پر دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو ممبران ایسی باتیں کرتے ہیں میں ان سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ صرف ان لوگوں کو کراچی والا تصور نہ کریں جو ان کے ساتھ ہیں بلکہ کراچی میں رہنے والا کراچی کا ہی باشندہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی نالائق اور نااہل حکومت نے کے فور منصوبے کو متنازعہ بنا کر اس میں کرپشن کے الزامات لگائے اور ہم نے جب اس میں مختلف چیزیں جو شامل نہ تھی ان کو کرکے ریوائس سمری بنائی جو 75 ارب تھی تو واویلا مچایا گیا اور جب جنوری 2022 میں پی ٹی آئی کی اپنی ہی حکومت میں ایکنک نے اس منصوبے پر لاگت 126 ارب کی منظوری دی تو کرپشن کہاں گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس میں اس سال 125 ارب روپے وفاق نے الوکیٹ کئے ہیں اور آئندہ کچھ دنوں میں اس کا افتتاح ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وفاق اس منصوبے کی ڈسٹری بیوشن کا کام جبکہ باقی مانندہ کام سندھ حکومت کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ کراچی کے لئے ترقیاتی فنڈز صرف 10۱رب روپے رکھے جانے کا بھی اس ایوان میں غلط الزام لگایا گیا۔ کراچی کے ترقیاتی فنڈز کے لئے اس سال بجٹ میں 125 ارب روپے کی الوکیشن میں جاری 483 اسکیموں کے لئے 60 ارب روپے جبکہ 19.3 ارب روپے نئی اسکیموں کے لئے مختص کئے ہیں۔ اس کے علاوہ فارن پروجیکٹ کے لئے 40.7 ارب روپے، صحت کے لئے 36.5 ارب روپے، بی آر ٹی ریڈ لائن کے لئے 66 ارب اور یلو لائن کے لئے 61 ارب روپے، کے ڈبلیو ایس ایس بی کے لئے 14.7 ارب روپے علیحڈہ سے مختلص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے گذشتہ سال میں کراچی میں اربوں روپے کے ترقیاتی کام کروائے ہیں اور ان علاقوں میں بھی جہاں سے ہمارا ایم پی اے یا ایم این اے تو کیا کوئی یوسی کا چیئرمین بھی نہیں ہے اور وہاں اربوں کے ترقیاتی کام کروائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے دوست ممبر کی اس بات سے بھی اتفاق نہیں کرتا کہ کراچی شہر دنیا کے بدترین شہروں میں آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج سے 15 سے 20 سال قبل یہ شہر خون آلود تھا لیکن آج یہ شہر اس ملک کے تمام صوبوں سے آنے والے ہزاروں پاکستانیوں کے لئے روزگار، ان کے بچوں کی تعلیم اور ان کے کاروبار کا مرکز ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سے کوئی دوسرے صوبے نہیں جاتا لیکن دوسرے صوبوں سے حصول روزگار کے لئے عوام کراچی آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی اور اس سندھ حکومت کراچی کے لئے کام نہ کررہی ہوتی تو 2008, 2013 اور 2018 کے مقابلے ہونے والے ضمنی الیکشن میں ووٹوں کا تناسب بہت بڑا ہے اور جن کے ووٹوں کی تعداد لاکھوں میں تھی وہ ہزاروں تک محدودہوگئی ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ انشاء اللہ مئیر کراچی پیپلز پارٹی کا ہوگا اور ہم کراچی کے عوام کی خدمت کررہے ہیں اور کراچی کے عوام بھی پیپلز پارٹی پر اعتماد کرتی ہے۔ سعید غنی نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ عمران نیازی جو الزامات لگا رہا ہے کہ اس کو امریکا کی ایما پر نکالا گیا ہے، وہ صرف پروپگنڈہ ہے اور اس کے تمام شواہد سب کے سامنے عیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی اپنے آپ سے اوپر کسی کو نہیں ریکھنا چاہتا ہے اور جب تک ان کی نیپیاں بدلی ہوتی رہی وہ خوش رہے اور جب نیپیاں بدلنے والوں نے چھوڑ دیا تو وہ ان کو، عدلیہ کو، الیکشن کمیشن کو اور دیگر اداوں کے خلاف باتیں کرنا لگا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی اس ملک کے لئے کسی تھڑیڈ سے کم نہیں ہے اور میرا وفاقی حکومت سے مطالبہ ہے کہ فوری طور پر گوگی کو ملک واپس لایا جائے تاکہ معلوم ہوسکے کہ اس کے پس پشت کون سے گوگا ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ اس وقت جو جماعتیں حکومت میں موجود ہیں انہوں نے 2018 کے انتخابات میں ملک بھر سے 70 فیصد جبکہ پی ٹی آئی نے کسی کے کاندھے پر بیٹھ کر صرف 28 فیصد ووٹ حاصل کئے اور جب ان کی نالائقیوں کا بوجھ ان کے اتحادیوں سے اپنے کاندھوں پر سنبھالنے کا منع کیا تو یہ بوکھلاہٹ کا شکار ہوگیا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ اس نالائق اور نااہل نے پاکستان کو پوری دنیا میں تنہا کردیا، اس نے اس ملک کی معیشت کی تباہی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور آج جو مشکلات عوام کو درپیش ہیں وہ صرف اور صرف اس نالائق اور نااہل کی نااہلی کے باعث ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ اس نالائق نے مسجد نبوی کی توہین کروائی، اس نے اس مقدس مقام پر بھی وہ کام کیا، جس سے پاکستان کا نام دنیا بھر میں خراب ہو۔ انہوں نے کہا کہ میں مسجد نبوی میں توہین کرنے والوں، ان کے پس پشت اور ان کی سپورٹ کرنے والوں پر بے شمار لعنت بھیجتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اب اس ملک کے اداروں کے خلاف تنقید کا سلسلہ بند ہونا چاہیے اور اس کے لئے ایف آئی اے، سائبر کرائم، عدلیہ اور دیگر اداروں کو اس طرح کے کام کرنے والوں کے خلاف سختی سے نمٹنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عمران خان تاریخ کا تاریک باب تھا اور انشاء اللہ آئندہ اس ملک کی سیاست میں اس کا کوئی کردار باقی نہیں رہے گا۔