اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی)مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو اپنی پارٹی کے ساتھ پیپلز پارٹی کی حمایت بھی حاصل ہے اور اب تو متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے بھی ووٹ دینے کی ہامی بھرلی ہے۔جبکہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عمر ایوب بھی وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں شامل ہیں۔اگلے وزیراعظم کے لیے انتخابی میدان قومی اسمبلی میں دن 11 بجے سجے گا، نو منتخب ارکان قومی اسمبلی ووٹ ڈالیں گے۔اسپیکر قومی اسمبلی نے دونوں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے ہیں جبکہ سنی اتحاد کونسل کے شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی پر کیے گئے اعتراض کو مسترد کردیا گیا۔عمر ایوب نے شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی کے خلاف اعتراض اسپیکر قومی اسمبلی کو جمع کرایا، جس میں کہا گیا کہ شہباز شریف الیکشن ہارے ہوئے ہیں اور وہ وزیراعظم کے عہدے کے لیے اہل نہیں۔دوسری جانب وزیراعظم کے انتخاب کےلیے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل مکمل ہوچکا ہے۔وزارتِ عظمیٰ کےلیے ن لیگ اور اتحادیوں کے نمبر 200 ہیں، 326 کے ایوان میں سادہ اکثریت کےلیے 169 ووٹ ضروری ہیں۔تحریک انصاف کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے پاس 92 ممکنہ ووٹ ہیں، دوسری طرف جے یو آئی ف نے اب تک وزارتِ عظمیٰ کے انتخاب میں لاتعلق رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔آئین پاکستان کے تحت قومی اسمبلی سے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے امیدوار کا مسلمان ایم این اے ہونا ضروری ہے۔