کراچی(آغاخالد)کراچی ٹریفک پولیس کی رشوت اور عوام سے لوٹ مار عروج پہنچ گئی جگہ جگہ ناکے لگاکر سرے عام رشوت وصولی کی جارہی ہے یہ ناظم آباد پٹرول پمپ اسٹاپ کا حال ہے کہاجاتا ہے ڈی آئی جی اقبال دارا انتہائی بھتہ خور افسر ہے جس نے ہر چوکی انچارج کی تقرری ماہانہ بھتہ کی بنیاد پر کی ہے جس کی وجہ سے کراچی میں ٹریفک پولیس بے لگام ہورہی ہے ورنہ موجودہ آئی جی راجہ رفغت مختار نے اپنی تعیناتی کے ساتھ رشوت ستانی اور پولیس کی کارکردگی بہتربنانے کے اقدامات پرخصوصی توجہ دی تھی جس کے موثر اثرات نمودار ہوے اور شہریوں میں آئی جی اور شہری پولیس کے متعلق مثبت تاثر ابھرا مگر نہ جانے کس مجبوری کے تحت آئی جی رفعت مختار نے دارا کو اس لا وارث شہر دارالامان کا انچارج لگادیا اور اس نے اس شہر کو راجہ جی کی موجودگی میں دارالحرب بنادیا اب دن بھر دیکھنے کو یہ ملتاہے کہ بہ منہ زور ٹریفک پولیس شہر بھر کے ہر جوراہے گلی اور محلوں میں چالان بک پکڑے ٹولیوں کی صورت میں علی الصبح کھڑی ہوجاتی ہے اور اس کی ساری توجہ ٹریفک کنٹرول یا ٹریفک جام سے شہریوں کو بچانے کی بجائے موٹر سائکل سوار،مال بردارچھوٹی بڑی گاڑیوں یا ایسے کار سوار جو شکل سے مسکین لگتے ہوں چاہے اس میں خواتین اور بچے ہی سوار کیوں نہ ہوں انہیں روکنا اور ان سے بھتہ طلب کرنا بصورت دیگر ان کابھاری چالان کرنا جس میں اب اچھاخاصہ ان کاکمیشن رکھا گیاہے یہ ٹریفک پولیس اس قدر بے حس ہوچکی ہے کہ ان کا اصل نشانہ علی الصبح اسکول جانے والے موٹر سائکل سوار بچے ان کے والدین یا دفاتر جانے والے بابو ہوتے ہیں انہیں چونکہ وقت پر پہنچنا ضروری ہوتاہے اس لئے وہ انہیں روک کر ہراساں کرکے اپنی بدنیتی کاپوراپورا فائدہ اتھاتے ہیں یہ ہے داراجی کی ٹریفک سپاہ کااصل چہرہ؟؟؟؟