اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ عام انتخابات آزادانہ اور منصفانہ ہوئے ہیں‘انتخابی نتائج کے اعلان میں تاخیر کا مطلب دھاندلی نہیں ہوتا‘دھاندلی کا الزام لگانا آسان مگرثابت کرنا مشکل ہوتا ہے‘پہلے بھی 35 پنکچرز کا رونا رویا گیا تھا‘کسی ملک کے کہنے پر مبینہ دھاندلی کی تحقیقات نہیں کریں گے ‘یورپی یونین ‘ امریکا اور برطانیہ ہمارے دوست ممالک ہیں لیکن وہ اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتے ‘ بدقسمتی سے ان کا ابتدائی تجزیہ سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کی معلومات پر مبنی ہوتاہے ‘ان ممالک نے سوشل میڈیا خبروں کو صحیح مان لیا‘ایسے چیلنجزتو کیپٹل ہل میں بھی موجودتھے ‘کیا ہم نے کہاکہ امریکا عدالتی کمیشن بنائے کہ امریکا کا آئندہ صدرکون ہوگا ‘ ملک کو ڈھاکا بنانے کی باتیں انتہائی بیہودہ ہیں ‘ شہریوں کی زندگی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ‘ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابات کا فیصلہ آئندہ پارلیمان کرے‘ پرامن احتجاج سیاسی کارکنوں کا حق ہے لیکن کسی کو انارکی پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گےجبکہ ترجمان الیکشن کمیشن نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ انتخابی عمل مکمل شفاف رہاتاہم اکا دکا واقعات سے انکار نہیں جس کے تدارک کے لئے متعلقہ فورمز موجود ہیں ۔تفصیلات کے مطابق پیر کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران وزیراعظم نے کہا کہ اانتخابی نتائج پولنگ کا عمل ختم ہونے کے بعد 36 گھنٹے میں مرتب ہوئے جبکہ 2018ء میں یہ عمل 66 گھنٹے میں مکمل کیا گیا تھا‘سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا پر انتخابی نتائج کے حوالے سے بڑھا چڑھا کرتجزیے پیش کئے گئے، الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری پوری کر دی ہے۔موبائل فون سروس شہریوں کی حفاظت کیلئے بندکی ‘براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کی سہولت پورے ملک میں دستیاب تھی‘8فروری کو کوئی نئی بات نہیں ہوئی، ایسا تو اس سے پہلے بھی یہاں ہوتا رہا ہے‘ ہر الیکشن کے بعد باتیں کی جاتی ہیں، 35 پنکچرز اور بعد میں اسے ایک سیاسی بیان کس نے قرار دیا تھا؟ تب ایک عدالتی کمیشن بھی بنا تھا پھر اس کا کیا ہوا تھا؟ ایسے چیلنجز تو کیپٹل ہل میں بھی موجود تھے، کیا ہم نے کہا کہ امریکہ عدالتی کمیشن بنائے کہ امریکہ کا آئندہ صدر کون ہو گا۔آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کا فیصلہ منتخب حکومت ہی کرے گی، پی آئی اے کی نجکاری کیلئے مکمل پلان تیار کیا گیا ہے، آئندہ حکومت ہی اس پر عملدرآمد کیلئے کوئی پیشرفت کرے گی۔تمام سیاسی جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ دی گئی، وزیراعظم نے کہا کہ جب انہوں نے وزیراعظم کا منصب سنبھالا تو یہاں پر سیاسی مفرو ضے اور سیاسی تھوریاں پیش کی گئیں کہ انہیں چار، پانچ سال کیلئے لایا گیا ہے لیکن اب کوئی بھی اس پرپشیمانی کا اظہار نہیں کرے گا کہ ہمارے تجزیے اور نام نہاد ذرائع غلط ہو گئے ہیں۔دریں اثناءپیر کو ترجمان الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نتائج میں تیزی کی خاطر انسانی جانوں کو خطرے میں ڈالنا یا نتائج کی درستگی کو مشکوک بنانا نامناسب تھا۔ کئی جگہوں پر ریٹرننگ آفیسرز کے دفاتر کے سامنے بے پناہ ہجوم بھی اکٹھا ہوا جس کے باعث پولنگ عملے کو پولنگ میٹریل جمع کرانے میں مشکلات پیش آئیں جن کا انتخابی نتائج کی ترتیب و تدوین پر بھی فرق پڑا‘پریذائیڈنگ آفیسرز کے فونز میں انسٹالڈ ای ایم ایس موبائل ایپ کو فارم۔45 الیکٹرانک طور پر بھیجنے کے لئے سیلو لر کنیکٹوٹی کی ضرورت تھی چونکہ سیلولر سگنلز کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر بند کر دیا گیا تھا اس لئے پریذائیڈنگ آفیسرز، ریٹرننگ آفیسرز کو الیکٹرانک ڈیٹا بھیجنے سے قاصر رہے۔یہ بتانا ضروری ہے کہ 2018ء کے جنرل الیکشن میں پہلا نتیجہ صبح 4 بجے موصول ہوا جبکہ 2024ء میں پہلا نتیجہ رات 2 بجے موصول ہوا۔