کراچی (ہیلتھ رپورٹر ) ایپی لیپسی فاونڈیشن پاکستان کی صدر، معروف نیورولوجسٹ اور مرگی کے مرض کی ماہر ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان میں مرگی کے مریضوں اور ان کے اہلخانہ کو تین بڑے مسائل کا سامنا ہے۔ وہ مرگی کے مرض کے عالمی دن کے موقع پر ایپی لیپسی فاﺅنڈیشن پاکستان و عافیت ویلفیئر ٹرسٹ کے زیرنگرانی اور ہلٹن فارما کے تعاون سے گلشن اقبال میں منعقدہ ”مرگی کے مفت طبی معائنہ کیمپ“ میں میڈیا سے گفتگو کرر ہی تھیں۔ کیمپ میں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اور ڈاکٹر عبید خانزادہ نے مرگی کے مریضوں کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر مستحق مریضوں کو مفت میڈیکل ٹیسٹ اور ادویات کی فراہمی کا اہتمام بھی کیاگیا تھا۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ پاکستان میں ڈاکٹرز کو مرگی کے مرض کے علاج میں پہلا مسئلہ یہ درپیش آتا ہے کہ مریض اور اہلخانہ مرگی کو بیماری ہی نہیں سمجھتے ہیں، وہ توہمات کا شکار ہو جاتے ہیں اور اس بیماری کو دنیاسے چھپایابھی جاتا ہے۔ اس کے بعد دوسرا مسئلہ مرگی کی صحیح تشخیص اور اس مرض کے ماہر معالجین کی کمی ہے ۔مرگی کے مرض کی کئی اقسام ہیں، صحیح تشخیص نہ ہونے کے باعث صحیح علاج بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تیسرا بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اس بیماری کی کئی اہم ادویات پاکستان میں دستیاب ہی نہیں ہیںاور اگر انہیں باہر سے درآمد کیا جائے تو یہ اتنی مہنگی پڑتی ہیں کہ عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہو جاتی ہیں اور ان ادویات کے اخراجات کو صرف کروڑ پتی افراد ہی برداشت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرگی کے مرض کے بارے میں عوام کو آگاہی پہنچانے کی انتہائی ضرورت ہے کیونکہ ایک عام دماغی بیماری کے بارے میں بہت زیادہ غلط تصورات پھیلا دیئے گئے ہیں حالانکہ مرگی ایک مکمل قابل علاج مرض ہے۔اسے دواﺅں کے ساتھ 70 فیصد مریضوں میں کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ جس طرح ہارٹ، شوگر، بلڈ پریشروغیرہ کے مریض روزآنہ ایک گولی کے ساتھ نارمل زندگی گزار سکتے ہیں بالکل اسی طرح مرگی کے مریض بھی ادویات کے ساتھ نارمل گزارسکتے ہیں۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ پاکستان میں غربت کی شرح بڑھنے کے باعث علاج عام آدمی کی پہنچ سے دور ہو رہا ہے اس لئے مخیر حضرات اور سرکاری سیکٹر کو مرگی کے علاج کے لیے کردار ادا کرنا ہو گا۔ ڈاکٹر فوزیہ نے حکومت سے اپیل کی مرگی کی ادویات کو جان بچانے والی ادویات کا درجہ اور خصوصی سبسڈی دی جائے۔