اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)مقبوضہ کشمیر پر ہندوستان کے غاصبانہ قبضے کو 76 سال مکمل،ہر سال کشمیری5 فروری کو بھارتی قبضے کے خلاف یوم سیاہ مناتے ہیں ،ہندوستانی افواج نے بغیر کسی آئینی اور اخلاقی جواز کے کشمیرپر قبضہ کرلیا تھا، تقسیمِ ہند کے وقت کشمیر کی مقامی قیادت نے پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا تھا،مہاراجہ ہری سنگھ نے ہندوستان سے الحاق کے بدلے میں فوجی مدد مانگی تھی،ہندوستان نے غیر قانونی طور پر مسلم اکثریتی کشمیر میں تقریباً 10 لاکھ فوجی تعینات کر رکھے ہیں ،مقبوضہ کشمیر کے عوام پچھلے 76 سال سے جاری ظلم و ستم کی انتہا پر ہیں ،5 اگست 2019 کو ہندوستان نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بھی منسوخ کر دی،ہندوستانی افواج اب تک مقبوضہ کشمیر میں ڈھائی لاکھ کشمیریوں کو شہید جبکہ 7 ہزار سے زائد ماورائے عدالت قتل کر چکی ہے،1 لاکھ سے زائد بچے یتیم جبکہ 11 ہزار سے زائد خواتین زیادتی کا شکار ہوئی،مقبوضہ کشمیر میں اب تک 16 لاکھ کشمیری گرفتار جبکہ 11 سو سے زائد املاک نذرِ آتش کی جا چکی ہیں ،2019 سے مقبوضہ کشمیر میں اب تک انٹرنیٹ کی طویل ترین بندش جاری ہے،اقوام متحدہ کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں اب تک 5 قراردادیں منظور کی جا چکی ہیں مگر ایک پر بھی عملدرآمد نہ ہو سکا،ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی عوام پر بیہمانہ مظالم میں بے جے پی ملوث ہے،جینوسائیڈ واچ پہلے ہی دنیا کو مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کی مہم سے خبردار کر چکی ہے،ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ فروری 2023 میں ہندوستان نے مقبوضہ وادی میں مسلم اکثریتی علاقوں کو مسمار کرتے ہوئے انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کی،الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ کشمیر کو ہندوستان کی بربریت کے باعث بے شمار نقصان اٹھانا پڑا،پاکستان میں یومِ سیاہ منانے کا مقصد دنیا کو ہندوستان کے ظالمانہ فعل سے آگاہ کرنا ہے۔