کراچی( نمائندہ خصوصی) اہلسنّت والجماعت کراچی ڈویژن کے تحت لسبیلہ سے معاویہ سینٹر المعروف تبت سینٹر تک مدح صحابہؓ احتجاجی ومطالباتی جلوس نکالا گیا جس میں شہر کراچی سے بہت بڑی تعداد میں کارکنان نے شرکت کی،لسبیلہ سے تبت سینٹر تک پیدل جلوس نکالا گیا جس میں عوام نے مختلف کتبے اٹھا رکھے تھے،جن میں حضرت امیر معاویہ ؓکے یوم کو پر عام تعطیل کا اعلان کیا جائے اور سرکاری سطح پر الیکٹرونک میڈیا،پرنٹ میڈیا پر مختلف پروگرامات نشر کر کے حضرت امیر معاویہ رض کی زندگی کے خوبصورت واقعات سے عوام کا آگاہ کیاجائے،سیاستدانوں،فوجیوں،پولیس اور تمام حکومتی اداروں کیلئے رول ماڈل ہے،آج کے معاشی بحران کے دور میں حضرت امیر معاویہ رض کا دور خلافت بہترین راہنمائی فراہم کرتا ہے،ملک کے تمام بحرانوں کا حل نظام خلافت راشدہ کا نفاذ ہے،مدح صحابہ ؓجلوس کے اختتا م پر م اہلسنّت والجماعت پاکستان کے مرکزی صدر علامہ اورنگزیب فاروقی،علامہ رب نواز حنفی، علامہ تاج محمد حنفی،مولانا سید محی الدین شاہ، مولانا عمر معاویہ،مفتی سیف الرحمن عباسی، قاری عبدالوھاب، مولانا سید احمد حسن، مولانا شکیل الرحمن فاروقی، مولانا سید عبدالرافع شاہ، امیر فضل خالق،مولانا حمید الرحمن سعدی،اشرف میمن، مولاناعادل عمرو دیگرنے اور دیگر زمہ داران نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت امیر معاویہ رض سے نبی کریم صلی اللہ نے محبت کا اظہار کیا تھا،اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ امیر معاویہؓ سے اللہ اور اللہ کے رسول محبت کرتے تھے،حضرت حسنین کریمین ؓنے حضرت امیر معاویہ ؓ کے ہاتھ پر بیعت کی تھی،حضرت امیر معاویہ ؓ وہ شخصیت ہیں جو کاتبین وحی میں شامل تھے،حضرت امیر معاویہ ؓ کے دور میں حسنین کریمین ؓ کو باقاعدہ وظائف جاری کئے گئے،حضرت امیر معاویہ ؓکا بیس سالہ دور خلافت میں امن وامان کا گہوارہ تھا،کابل تک اور پشاور تک حضرت امیر معاویہ ؓ کی فوج آئی اور 64 لاکھ 65 ہزار مربع میل پر اسلامی حکومت کا پرچم لہرایا،آپ کا نام امیر معاویہ اور کنیت ابوعبدالرحمن ہے،آپ کے والد ماجد کا نام حضرت صخر بن حرب رض کنیت ابوسفیان رض تھی،والدہ کا نام حضرت ہند رض تھا،آپ رض اعلان نبوت سے پانچ سال قبل پیدا ہوئے آپ کا تعلق بنوامیہ قبیلے سے تھا،آپ خود بھی صحابی تھے آپ کے والد بھی صحابی تھے اور آپ کی والدہ اور ہمشیرہ بھی صحابیہ تھیں،قرآن کریم کی کتابت کرنے والوں میں بھی آپ رض شامل تھے،اس لئے آپ رض کو کاتب وحی کہا جاتا ہے،حضرت علی المرتضی ؓ کی شہادت کے بعد ان کے جانشین حضرت حسن ؓ نے اور حضرت حسین ؓکے ہمراہ آپ کے ہاتھ پر بیعت کی۔حضرت امیر معاویہ ؓ کا دور حکومت زبردست منصفانہ اور عادلانہ تھا،ان کے دور حکومت میں پوری دنیا پر اسلام کا سکہ رائج تھا،انہوں نے 64 لاکھ 65 ہزار مربع میل پر بیس سال تک اسلامی سلطنت قائم کی،اسلامی تاریخ میں اتنا طویل دور خلافت کسی اور کو نصیب نہ ہوا،22 رجب 60 ہجری کو 78 سال کی عمر میں آپ رض خالق حقیقی سے جاملے،آپ ؓ کی نماز جنازہ ضحاک بن قیس رض نے پڑھائی،دمشق کے باغ الصغیر میں آپ رض کی تدفین ہوئی اہلسنّت والجماعت حضرت امیر معاویہ ؓ کے یوم وفات پر ان کی دینی خدمات پر خراج تحسین پیش کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ 22 رجب کو عام چھٹی کا اعلان کرکے سرکاری سطح پر منایا جائے،