ریاض (نمائندہ خصوصی) خام تیل پیدا کرنے والے بڑے ممالک کے اتحاد اوپیک پلس نے غریب ممالک پر ایک اور پٹرول بم گرا دیا۔ اوپیک کی پالیسی سے خام تیل کی قیمت میں کمی کی امیدیں دم توڑ گئیں۔ تفصیلات کے مطابق اوپیک پلس گروپ کی جانب سے تیل کی پیداوار اور رسد میں اضافے سے گریز نے عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت بڑھادی ہے۔ اوپیک نے قیمتوں میں کسی بھی طرح کے گراوٹ روکنے کے لیے پیداوار اور رسد نہ بڑھانے کی پالیسی اختیار کی ہوئی ہے۔ حماس اور اسرائیل میں جنگ بندی پر بھی رسد بڑھانے سے گریز قیمت نیچے نہیں آنے دے گا کیونکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے امکان کی خبروں سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمت کچھ نیچے آئی تھی جس سے اوپیک کو خاصا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ واضح رہے کہ بحیرہ احمر میں آئل ٹینکرز اور دیگر تجارتی جہازوں پر حوثی ملیشیا کے حملوں سے عالمی تجارت میں رخنہ پڑا ہے۔ متبادل راستے اختیار کرنے سے بھی تیل اور دیگر تجارتی سامان کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ اوپیک سے باہر کے تیل برآمد کرنے والے ممالک کی طرف سے رسد سال کی پہلی سہہ ماہی کے دوران کم ہی رہے گی۔ امریکا بھی اپنی تیل کی پیداوار گھٹا رہا ہے۔ اوپیک مارچ میں طے کرے گی کہ پیداوار بڑھانی ہے یا منجمد رکھنی ہے۔ اوپیک اور روس کی قیادت میں تیل بیچنے والے ملکوں کے اتحاد نے تیل کی یومیہ رسد 22 لاکھ بیرل کی کمی کر رکھی تاکہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت مستحکم رہے۔ واضح رہے کہ جمعرات کو بھی عالمی منڈی میں برینٹ آئل میں سودے 50 سینٹ یا 0.6 فیصد کے اضافے سے 79 ڈالر 20 سینٹ فی بیرل پر بند ہوئے۔ دوسری طرف یو ایس ویسٹ ٹیکساس میں سودے 40 سینٹ کے اضافے سے 74 ڈالر 22 سینٹ فی بیرل پر بند ہوئے۔