کراچی) کرپشن مالی بے ضابطگییوں اقربا پروری غیر قانونی ترقیوں اورلوت مار طلباء کا مستقبل تباہی کے دہانے پر پہنچانے والی وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے عہدے کیلئے امیدواروں کے انٹرویوز اتوار کو مکمل ہوگئے ہیں، تین روز تک جاری رہنے والے انٹرویوز میں ابتدائی طور پر 10 امیدواروں کا انتخاب کرلیا گیا تاہم 10 امیدواروں میں کراچی کا ایک امیدوار بھی شامل نہیں حتی کہ اردو یونیورسٹی سے بھی امیدوار کا انتخاب نہیں کیا گیا جبکہ کراچی یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کو تو شارٹ لسٹ تک کرنا گوارا نہیں کیا۔ اس صورتحال کے تناظر میں اقراء یونیورسٹی کے سابق وی سی ڈاکٹر وسیم قاضی، ڈاکٹر فاروق حسن اور لاء یونیورسٹی کے سابق ڈین ڈاکٹر رخسار جو مضبوط امیدواروں میں شامل تھے انٹرویو میں شریک ہی نہیں ہوئے ۔ اردو یونیورسٹی کے سابق قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر عارف زبیر اہل ہونے کے باجود انٹرویو کے لیے نہیں بلائے گئے سرچ کمیٹی میں شامل اردو یونیورسٹی کے دونوں نمائندےاس مرتبہ بھی اپنا کردار ادا کرنے سے قاصر رہے۔ چیئرمین سرچ کمیٹی و چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار کی زیرصدارت ہونے والے سہ روز اجلاس میں ابتدائی طور پر جن 10 امیدواروں کا انتخاب کیا گیا ان میں ڈاکٹر مدد علی شاہ، ڈاکٹر ضابطہ شنواری، ڈاکٹر محمد علی شاہ، ڈاکٹر شفیق الرحمان، ڈاکٹر سلمان طاہر، ڈاکٹر جہاں بخت اور دیگر شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین ایچ ای سی نے اجلاس میں بتایا کہ وہ آخر میں ان امیدواروں کو اس وقت اوسط بنیاد پر نمبر دیں گے جب اب کے تحقیقی پرچے، اسناد اور تمام ضروری ریکارڈ کی جانچ ہوجائے گی اور پھر ان 10 سے 5 کو شارٹ لسٹ کرکے وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس بلایا جائے گا اور سینیٹ ان میں سے تین ناموں کا انتخاب کرکے صدر مملکت کو ارسال کرے گی جس کے بعد صدر ان تینوں امیدواروں میں سے ایک کا بطور وائس چانسلر انتخاب کریں گے۔ ذرائع کے مطابق 111سے زائد امیدواروں کی درخواستوں کی جانچ کے عمل میں تلاش کمیٹی کے تمام ارکان کو نہ تو شامل کیا گیا نہ ہی انھیں دستاویزات اور امیدواروں کے نام دکھائے گئے۔ ایچ ای سی کے ذرائع کے مطابق امیدواروں کے میرٹ سے متعلق مارکنگ کا جو معیار طے کیا گیا تھا اس میں پی ایچ ڈی کے 7 مارکس تھے جبکہ پروفیشنل اینڈ لیڈر شپ ایکسپیرینس کے 15، پبلیکیشنز کے 7، فنانشل منیجمنٹ کے 8 اور اسٹرٹیجک پلان برائے اردو یونیورسٹی کے 10مارکس جبکہ انٹرویو کے 50 مارکس رکھے گئے تھے۔واضح رہے وفاقی اردو یونیورسٹی اپنے قیام سے کرپشن لوٹ مار مالی بے ضابطگییوں اور غیر قانونی ترقیوں کے اربوں روپے کی کرپشن کا شکار ہے