اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)نگران وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے خلاف تضحیک آمیز اور بہتان تراشی پر مہم جاری تھی، قانون سازی پارلیمان کا اختیار ہے، نوٹس دینا متعلقہ اداروں کا اختیار ہے، جے آئی ٹی بننے کے بعد کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا، جے آئی ٹی بننے کے بعد بہتان تراشی، کردار کشی اور غلیظ حملے کرنے کی مہم میں واضح کمی آئی، ایک معاملہ عوامی رائے اور ایک قانون کی عدالت کا ہے، قانونی سوالات قانون کی عدالت میں رکھیں گے، یہ نہیں ہو سکتا کہ یکطرفہ طور پر حکومت، حکومتی اداروں اور اعلیٰ عدلیہ پر حملے ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی ایف آئی ا ے اسحاق جہانگیر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا اعلیٰ عدلیہ کے خلاف تضحیک آمیز اور بہتان تراشی پر مہم جاری تھی۔وزارت داخلہ نے 16 جنوری کو اس حوالے سے جے آئی ٹی تشکیل دی تھی۔جے آئی ٹی کا پہلا اجلاس 17 جنوری کو، دوسرا اجلاس 23 جنوی کو ہوا۔اب تک سوشل میڈیا کے تقریباً 600 اکا ﺅ نٹس کی تحقیقات ہوئی ہیں۔تقریباً 100 انکوائریز رجسٹرڈ کی گئی ہیں، مرتضیٰ سولنگی نے بتایا تقریباً 110 افراد کو نوٹس جاری کئے گئے جن میں تقریباً 22 سیاسی کارکنان یا سیاستدان اور تقریباً 32 صحافی ہیں۔ابھی تک قانون کے تحت صرف نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔کسی کو ہراساں نہیں کیا گیا، نہ ہی کسی کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔عدالت اور قانون اپنا راستہ خود لے گا، مرتضیٰ سولنگی نے کہا حقائق بتانا ضروری ہے، قانونی سوالات کے جوابات قانون کی عدالت میں پیش کریں گے ۔موجودہ جے آئی ٹی کا سکوپ واضح ہے، موجودہ جے آئی ٹی موجودہ دور میں بنی ہے۔اب تک ہونے والی کارروائی قانون کے مطابق ہوئی ہے۔آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت اظہار رائے کی آزادی لامحدود نہیں، اس پر مناسب پابندیاں موجود ہیں، ۔سپریم لائ آف لینڈ میں درج ہے کہ آرمڈ فورسز اور عدلیہ کے خلاف آئین اور قانون کے دائرہ سے باہر مہم نہیں چلا سکتی، مرتضیٰ سولنگی کا کہناتھا بات تنقید کی نہیں، بات تضحیک اور کردار کشی کی ہو رہی ہے ۔پچھلے دنوں اعلیٰ عدلیہ کے خلاف جو مہم چلائی گئی وہ کسی طور بھی تنقید کے زمرے میں نہیں آتا۔تنقید کو تہذیب کے دائرہ میں رکھیں اور بہتان تراشی سے گریز کریں ۔ اس موقع پر ڈی جی ایف آئی ا ے اسحاق جہانگیر کا کہناتھا ضروری نہیں کہ ہر نوٹس پر ایف آئی آر درج ہو،جے آئی ٹی بننے کے بعد غیر یقینی کی فضا میں کمی آئی ہے ۔جے آئی ٹی بننے کے بعد بہت سے لوگوں نے اپنے ٹویٹس اور پوسٹس ڈیلیٹ کیں۔