اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) پاکستان نے فلسطینیوں کی نسل کشی کے الزام کے تحت دائر مقدمے میں اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف(آئی سی جے) کے اقدامات کا خیرمقدم کیا ہے۔ہفتہ کے روز ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے ایک بیان پاکستان آئی سی جے کی جانب سے حکم امتناعی اقدامات کا خیرمقدم کرتا ہے، عدالت کے پاس اسرائیل کے خلاف کیس سننے کا دائرہ اختیار ہے۔ترجمان نے کہا کہ آئی سی جے نے اسرائیل کو حکم دیا ہے کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کے سلسلے میں فوری طور پر متعدد اقدامات اٹھائے، نسل کشی کنونشن کے ذریعے ممنوع کارروائیوں کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ عالمی عدالت نے اسرائیل کو یہ بھی حکم دیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کو درپیش زندگی کے ناگفتہ بہ حالات سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر درکار بنیادی خدمات اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے فوری اور موثر اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ ان عارضی اقدامات کے نفاذ کے لیے غزہ کے عوام کو درپیش مصائب کے خاتمے کے لیے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کی ضرورت ہے، جبکہ 7 اکتوبر 2023 سے، اسرائیل فلسطینی عوام کے خلاف فوجی جارحیت اور مجرمانہ کارروائیوں میں مصروف ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق عالمی عدالت کے فیصلے کو بروقت اور فلسطینی عوام کے لیے انصاف کے حصول اور اسرائیل کے بین الاقوامی احتساب کے لیے ایک اہم سنگ میل سمجھتے ہیں، پاکستان عالمی عدالت کے فیصلے پر مکمل اور موثر عمل درآمد کا مطالبہ کرتا ہے۔دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ بنیادی انسانی حقوق، وقار اور فلسطینی عوام کی ایک الگ گروپ کے طور پر تشخص کو برقرار رکھا جائے جیسا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر، متعلقہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کے مطابق طے کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے حصول کے لیے ان کی منصفانہ اور جائز جدوجہد میں اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتا ہے جبکہ پاکستان نے جنوبی افریقا کی طرف سے 1948 کے نسل کشی کنونشن کے تحت اسرائیل کے خلاف آئی سی جے میں دائر درخواست کی حمایت کی ہے۔