پشاور (نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نفرت اور تقسیم کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی ،پیپلز پارٹی ملک کے کونے کونے میں انتخابی مہم چلا رہی ہے ،ہم ڈرنے اورگھبرانے والے نہیں ، جن لوگو ں کو سردی لگتی تھی پتہ نہیں ان کا اس سخت سردی میں کیا ہوگا ،ہم عوام کو مشکل سے نکالنے کیلئے الیکشن لڑ رہے ہیں ، شیر کا راستہ روکنا ہے تو تیر پر ٹھپہ لگانا ہوگا ،نواز لیگ اشرافیہ کی جبکہ پیپلز پارٹی عوام کی نمائندگی کرتی ہے،کل جس نے بھٹو کی بیٹی پر مقدمات بنائے خود اس کی بیٹی کے ساتھ بھی وہی کچھ ہوا، میں مخالفوں کی بیٹیوں کو جیلوں میں نہیں ڈالوں گا، آج جو کچھ آپ کررہے ہیں کل وہی آپ کے ساتھ ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں انتخابی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ میں پشاور کے عوام کا بے حد مشکور ہو کہ آپ نے ایک بار پھر محترمہ شہید کے بیٹے کا استقبال کیا ہے پیپلز پارٹی کی انتخابی مہم سب سے پہلے شروع ہوئی تھی خیبرپختونخوا میں دس کنونشنز کرنے کے بعد بلوچستان ، سندھ پنجاب سے ہوتے ہوئے ایک بار پھر خیبرپختونخوا کے عوام کے پاس آیا ہوں آج یہاں کا موسم بہت سرد ہے پتہ نہیں ان کا کیا ہوگا جو سردی کی وجہ سے الیکشن نہیں لڑنا چاہتے تھے پتہ نہیں ان کا کیا ہوگا کہ جو نومبر دسمبر کی وجہ سے الیکشن کمپین ہی نہیں کررہے تھے یہ میرے جیالوں کا حوصلہ ہے کہ اتنی سخت سردی میں وہ یہاں موجود ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہ کہتے ہیں کہ وہ اس لئے الیکشن کمپین نہیں چلا سکتے کہ ان کو سیکیورٹی کے خطرات ہیں جان کا خطرہ ہے تو ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ جو پیپلز پارٹی کے جیالے ملک کے کونے کونے میں کمپین چلا رہے ہیں کیا ان کو سکیورٹی خطرات نہیں کیا ان کی جان کو خطرہ نہیں ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ پیپلز پارٹی ملک توڑنے والی نہیں جوڑنے والی ہے ہمارا پاکستان پیپلز پارٹی کا ایک مقصد ہے ملک کو مشکل سے کیسے نکالا جائے معاشی بحران سے کیسے نکالا جائے ہم نے آج کے حالات تاریخ میں نہیں دیکھے جس طرح غربت مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے پاکستان کی تاریخ میں ایسا نہیں ہوا ایک طرف معاشی بحران ہے تو دوسری طرف وہ دہشتگرد جن کو آپ نے شکست دی تھی ان لوگوں نے وہ کام کردیا کہ وہ دوبارہ دہشتگرد سر اٹھا رہے ہیں میرے پشاور کے شہریوں نے پولیس کے شہداءسپاہیوں کی قربانی سے ہم نے اس دہشتگردی کو شکست دی پیپلز پارٹی اور محترمہ شہید کی قربانیوں کی وجہ سے ان کو شکست دی تھی مگر وہ پھر سر اٹھا رہے ہیں ایک طرف دہشتگردی کا خطرہ نظر آرہا ہے تو دوسری طرف ہمارے پورے معاشرے میں کہرام پیدا ہوگیا ہے ۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہماری انتخابی مہم سب سے پہلے شروع ہوئی تھی، میں اس صوبے میں 10 کنونشنز پہلے سے کر کے پنجاب اور سندھ سے ہوتے ہوئے واپس یہاں آیاہوں۔ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا کہ الیکشن تو قریب آگئے ہیں، پتا نہیں ان کا کیا ہوگا جو سردی کی وجہ سے الیکشن نہیں لڑنا چاہ رہے تھے؟ پتا نہیں ان کا کیا ہوگا جو نومبر کے انتخابات اور ضمنی انتخابات سے بھاگتے رہے مگر ہماری وجہ سے ان سب کو الیکشن لڑنا پڑ رہا ہے۔ ہم ڈرنے، گھبرانے اور بھاگنے والے نہیں، یہ سر کٹ تو سکتا ہے مگر جھک نہیں سکتا، ہم ذوالفقار بھٹو، بی بی شہید کی تعلیمات پر عمل کرنے والےہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم عوام کو مشکل سے نکالنے کے لیے الیکشن لڑ رہے ہیں، انہوں نے کہا ایک طرف معاشی بحران ہے تو دوسری طرف وہ دہشتگرد جن کو شکست دلوائی تھی وہ دوبارہ سر اٹھا رہے ہیں۔بلاول بھٹو نے دعویٰ کیا کہ ہم معاشی انقلاب لے کر آئیں گے، پیپلزپارٹی کی حکومت میں ملازمین کی تنخواہوں میں 100 فیصد اضافہ کیا گیا مزید بتایا کہ کسان کی فصل کو نقصان پہنچا تو وہ نقصان پورا کریں گے۔سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ (ن) لیگ اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے نفرت اور تقسیم کی سیاست مسلط کی اگر ہماری حکومت بنی تو انتقامی سیاست نہیں کریں گے۔ پیپلزپارٹی غریبوں کی جماعت ہے، پیپلزپارٹی واحد جماعت ہے جو غریبوں کا خیال رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو دو ڈگریوں والے نوجوانوں کو روزگار نہیں مل رہا ہے ، وعدہ کیا کہ اگر ہماری حکومت بنی تو ہر ضلع میں یونیورسٹی بنائیں گے، تمام کچی آبادیوں کو ریگولرائز کریں گے، یونین کونسل کی سطح پر بھوک مٹاومہم شروع کریں گے،۔بلاول بھٹو نے کہا کہ نفرت اور تقسیم کی سیاست کو ہمیشہ کے لیے دفن کرنا ہوگا، سیاست میں مکافات عمل ہوتے دیکھا ہے، جن سیاسی جماعتوں نے ماضی میں انتقامی سیاست کی وہ خود انتقام کا نشانہ بنے، جو کل بھٹو کی بیٹی کے ساتھ ظلم کرتے تھے ان کی اپنی بیٹی کےساتھ ظلم ہوا۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم نے بانی پی ٹی آئی کو نفرت کی سیاست نہ کرنے کا بار بار کہا، خان صاحب کو کہا کہ دوسروں کو چور نہ کہیں، وہ آج خود چور بن گئے، خان صاحب کو کہتے تھے انتقامی سیاست نہ کریں، خان صاحب کہتے تھے کسی کو این آر او نہیں دیں گے، اب کہتے ہیں کسی سے بھی بات کے لیے تیار ہوں، مسئلہ یہ ہے کہ کوئی اب اس سے بات کرنے کے لیے تیار نہیں، ہم کہتے تھے اسمبلی سے استعفی نہ دو، قائد حزب اختلاف بن جاو¿ لیکن انہوں نے اسمبلی بھی چھوڑ دی، سب کو جیل میں ڈالنے کی بات کرنے والا آج خود جیل میں ہے۔’3 دفعہ نواز حکومت دیکھی ہے، بتائیں یہ کتنے سچے ہیں؟‘انہوں نے دعوی کیا کہ حکومت بنی تو سب کو ساتھ لے کر چلیں گے۔مسلم لیگ (ن) کے منشور کے حوالے سے سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ سچے نواز کا سچا منشور، 3 دفعہ نواز حکومت دیکھی بتائیں یہ کتنے سچے ہیں؟ یہ کہتےہیں سی پیک کے بانی نواز شریف ہیں لیکن سی پیک کے منصوبوں پر نواز شریف کے وزیر اعظم بننے سے قبل دستخط ہوئے تھے، جب زرداری چین جاتے تھے تو یہ ان پر تنقید کرتے تھے کہ کیا کرنےجاتے ہیں؟بلاول بھٹو نے بتایا کہ انہوں نے سی پیک منصوبوں کا راستہ بدل دیا، سی پیک کا پیسہ اورنج لائن پر لگا دیا اور سی پیک کا کریڈٹ بھی خود ہی لے لیا، یہ اپنے نہیں آپ کے منشور پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔