اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے صدر پرویزالٰہی کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔ سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے رہنما عمر اسلم ،طاہر صادق اور صنم جاوید، شوکت بسرا کو بھی انتخابات لڑنے کی اجازت دے دی۔ طاہر صادق نے این اے 49 اٹک سے کاغذات نامزدگی جمع کرا رکھے ہیں۔طاہر صادق نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔لاہور ہائیکورٹ طاہر صادق کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیئے تھے۔جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پرویز الٰہی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کےخلاف اپیل پرسماعت کی جس دوران پرویز الٰہی کے وکیل احسان کھوکھر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم الیکشن میں تاخیر نہیں چاہتے، میرے موکل کوپی پی 32 گجرات کی حد تک الیکشن لڑنے کی اجازت دی جائے۔ عدالت نے سوال کیا کہ 10 مرلہ پلاٹ کے کاغذ تک آپ کوکیسے رسائی ملی؟اس پر وکیل نے بتایا کہ 10 مرلہ پلاٹ کی دستاویز پٹواری سے ملی۔ جسٹس اطہر نے کہا کہ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں نگران حکومت اس میں ملوث ہے؟ دوران سماعت عدالت نے کہا کہ ووٹرزکو ان کے حق رائے دہی سے محروم نہیں رکھا جانا چاہیے، ریٹرننگ افسرکا کام سہولت پیدا کرنا ہے نا کہ انتخابات میں رکاوٹ ڈالنا، عجیب بات ہے کہ ایک ہی سیاسی جماعت کے ساتھ یہ سب ہورہا ہے، الیکشن کا مطلب لوگوں کی شمولیت ہے، انہیں باہر نکالنا نہیں۔ جسٹس منصور نے کہا کہ آرٹیکل17 کہتا ہے ٹھوس وجوہات کے بغیر الیکشن سے کسی کو روکا نہیں جا سکتا، آئین انتخابات کیلئے ڈی فرنچائز نہیں انفرنچرائزکرنے کی سہولت دیتا ہے۔ عدالت نے پرویز الٰہی کی اپیل منظور کرتے ہوئے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور پرویز الٰہی کا نام، انتخابی نشان بیلٹ پیپر پر چھاپنے کی ہدایت کی تاہم پی ٹی آئی کے صدر نے پرویز الٰہی نے باقی تمام انتخابی حلقوں سے دستبرداری اختیار کرلی۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ آپ تو خوش ہیں کہ اچانک آپ کی اضافی جائیداد نکل آئی ہے، آپ یہ اضافی جائیداد کسی فلاحی ادارے کو دے دیں،وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ میں تو کہتا ہوں حکومت کو اس جائیداد پر اعتراض ہے تو خود رکھ لے،وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ عدالت اگر یہ وضاحت کر دے تو آئندہ ایسے بیوقوفانہ اعتراض نہ لگیں،جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ وہ کوئی اور طریقہ نکال لیں گے، جس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ الیکشن ایکٹ کی ایسی تشریح کرنی ہے کہ لوگ اپنے حق سے محروم نہ ہوں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ جائیدادیں پوچھنے کا مقصد جیتنے سے پہلے اور بعد کے اثاثے دیکھنا ہوتا ہے آپ پلاٹ کی ملکیت سے انکار کررہے ہیں تو ٹھیک ہے ،فیصل صدیقی نے کہاکہ پھالیہ میں پلاٹ لینے کی ایسی تاریخ ڈالی گئی ہے جب پرویز الٰہی جیل میں تھے،پرویز الٰہی پہلی بار الیکشن نہیں لڑ رہے، 2بار وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ پلاٹ کا اعتراض بنتا تھا جب جج کا فیصلہ ہو کہ پلاٹ فلاں شخص کا ہے،وکیل نے کہاکہ ایک ہی وقت پرویز الٰہی، مونس الٰہی اور قیصرہ الٰہی کی ان ڈکلیئرڈ جائیداد نکل آئی،آر او نے ہمیں فیصلہ بھی نہیں دیا کہ کہیں چیلنج نہ کرلیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آپ تو خوش ہیں کہ اچانک آپ کی اضافی جائیداد نکل آئی ہے،آپ یہ اضافی جائیداد کسی فلاحی ادارے کو دے دیں،وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ میں تو کہتا ہوں حکومت کو اس جائیداد پر اعتراض ہے تو خود رکھ لے،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ پرویز الٰہی پر جو اعتراض لگایا گیا اس کا تو بعد میں بھی ازالہ ممکن ہے،وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ عدالت اگر یہ وضاحت کر دے تو آئندہ ایسے بیوقوفانہ اعتراض نہ لگیں،جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ وہ کوئی اور طریقہ نکال لیں گے، جس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔بعدازاں عدالت نے پرویز الٰہی کوایک صوبائی اسمبلی پنجاب کے حلقہ سے انتخاب لڑنے کی اجازت دے دی۔واضح رہے کہ 2 روز قبل چوہدری پرویز الٰہی نے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔