ننکانہ صاحب (نمائندہ خصوصی) قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے کہا ہے کہ میںکوئی امپورٹڈ وزیراعظم نہیں تھا مقامی وزیراعظم تھا اور وہ ناکامی وزیراعظم تھا، عوام کی خدمت کرنا ہی میرا جرم تھا جس پر مجھے ہتھکڑیاں پہنا دی گئیں، پانچ ججز نے مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کے جرم میں سزانااہل کرکے ملک کو اندھیروں میں ڈبو دیا ،مجھے جیل میں ڈال کر ترقی کا پہیہ جام کردیاگیا ، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ کیسا قانون ہے کہ جس شخص نے موٹروے بنائیں ، ہسپتال بنائے ، بندرگاہیں بنائیں ،میرے ساتھ ذاتی دشمنی تھی تو اس میں عوام کا کیا قصور تھا ان کو کس چیز کی سزا دی گئی ، وعدہ کرتا ہوں آٹھ فروری کو شیر پر مہر لگائیں میں آپ کے ساتھ مل کر دوبارہ اس سارے نظام کو بدل دونگا اور دوبار ترقی کا سفر وہی سے شروع کرینگے جہاں ختم ہوا تھا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ننکانہ صاحب میں انتخابی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نواز شریف نے کہا ہے کہ سخت سردی میں آنے والے اپنے بہن بھائیوں اور بزرگوں کو سلام پیش کرتا ہوں وہ آج وہ خوشی ملی جس کا میں بہت دیر سے انتظار کررہا تھا وہ خوشی یہ تھی آج پہلی دفعہ میں لاہور سے ننکانہ موٹروے پر آیا ہوں یہ ہم نے 2017ءمیں تیار کردی تھی الحمد اللہ اور یہ ملتان تک یہ موٹروے تک جارہی ہے اور وہاں سے سکھر رحیم یارخان جارہی ہے اور یہ کراچی پہنچ چکی ہوتی مگر اس ملک کے ترقی کے دشمنوں نے ہمیں یہ موقع فراہم نہیں کرنے دیا ہماری بہت سی یادیں ہیں اور یہ مریم نواز بھی کہیں مرتبہ کہہ چکی ہے کہ یہاں بہت یادیں ہیں لیکن نواز شریف کی ہمت نہیں ٹوٹی آج بھی ہمت جوان ہے مجھے یہ بتایا جائے کہ آپ کی نواز شریف سے کیا دشمنی تھی کیا یہ دشمنی تھی کہ نواز شریف نے ملک کی لوڈ شیڈنگ ختم کردی جو اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے تھی ہمارے زمانے میں بجلی کتنی سستی تھی آٹا چینی دالیں سبزیاں کس کے زمانے میں سستی اور آج یہ موٹروے پشاور موٹروے ، مانسہرہ موٹروے ، کراچی تک موٹروے یہ ملتان موٹرے وے یہ گوادر پورٹ یہ سب کس نے بنایا اور صلہ یہ ملا کہ نواز شریف کو جیل میں ڈال دیاگیا ہتھکڑیاں لگادی گئیں جو ملک کو ایٹمی طاقت بناتاہے اس کو ہتھکڑیاں لگادی جاتی ہیں میرے بھائیوں بتاﺅ کہ کوئی کہہ سکتا ہے اس مجمے میں کہ آج کا پاکستان نواز شریف کے 2017ءکے پاکستان سے بہتر ہے اس پر مہنگائی کہاں تھی اور آج کہاں ہے نوازشریف چلا گیا تو روٹی دو روپے سے بیس اور تیس روپے ہوگئی چینی کہاں چلی گئی ڈالر کہاں چلا گیا 104سے300کے قریب پہنچ گیا یہ کیوں کیا گیا میرے ساتھ دشمنی تھی تو عوام کو تکلیف کیوں دی گئی میں یہ تکلیف دیکھ کر بیان نہیں کرسکتا کہ ایسا کیوں کیا گیا ۔ نوازشریف نے کہا کہ میرے دل کو سکون اس وقت ملے گا جب آ کو مہنگائی ،بے روزگاری سے نجات ملے گی نوکریاں ملیں گئی آپ کے گھر روشنیوں کے دیئے جلیں گئے چولہے جلیں گئے میں عوامی وزیراعظم تھا ناکامی وزیراعظم نہیں تھا میرے ساتھ دشمنی تھی تو عوام کو کیوں تکلیف دی گئی اور میں سچ کہنا چاہتا ہوں کہ اگر نواز شریف کے ساتھ سازش نہ ہوتی پانچ جج مل کر نواز شریف کو نہ نکالتے تو میں دعوے سے کہتا ہوں آج ایک بھی شخص ننکانہ میں بے روزگار نہ ہوتا سکول ہوتے ، یونیورسٹیاں ہوتیں بچے پڑھ رہے ہوتے خوشالی ہی خوشحالی ہوتی آج بھی روٹی دو روپے اور چار روپے کی ہوتی بجلی اور گیس کا ریٹ بھی وہی ہوتا ۔ نواز شریف نے کہا کہ بتاﺅ آج مہنگائی سے کتنے لوگ پریشان ہیں بے روزگار ہیں بجلی گیس کے بلوں سے پریشان ہیں یہ سب نواز شریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کرکے کیا گیا ہم انشاءاللہ بدلیں گئے اس سارے نظام کو آٹھ فروری کو آپ نے میرا ساتھ دینا ہے میں یہ وعدہ لینا آیا ہوں کہ ہمارا ساتھ دوگے تو نواز شریف کا وعدہ ہے ترقی کا سفر وہی سے شروع کرینگے جہاں ختم کیا تھا اس لئے ترقی دیکھنی ہے تو آٹھ فروری کو شیر پر مہر لگائیں ۔