لاہور (نمائندہ خصوصی) توانائی سیکٹر کا گردشی قرضہ بے قابو ہو گیا، بجلی اور گیس مہنگی کرنے کے تمام ریکارڈ ٹوٹ جانے کے باوجود توانائی سیکٹر کا گردشی قرضہ ہوشربا پونے 6 ہزار ارب روپے ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کا توانائی سیکٹر ہزاروں ارب روپے کے بے انتہا بھاری گردشی قرضے کے بوجھ تلے دب گیا ہے۔ گزشتہ 2 سالوں کے دوران پی ڈی ایم کی گزشتہ حکومت اور موجودہ نگران حکومت کی جانب سے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے تمام ہی ریکارڈ توڑ دیے جانے کے باوجود توانائی سیکٹر کا گردشی قرضہ کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گیا ہے۔رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک میں توانائی سیکٹر کے گردشی قرضے کا حجم ہوشربا پونے 6 ہزار ارب روپے کی سطح کے قریب پہنچ گیا ہے۔بجلی اور گیس کی قیمتوں میں لگاتار اضافوں کے باجود توانائی سیکٹر کا گردشی قرضہ مسلسل اضافے کے ساتھ 5.73 ہزار ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ گردشی قرضے کا یہ حجم 2 ماہ قبل آئی ایم ایف کی جانب سے بتائی گئی رقم کے مقابلے میں 1.5ہزار ارب روپے زیادہ ہے۔سرکاری دستاویزات کے مطابق نومبر کے اختتام تک بجلی سیکٹر کا گردشی قرضہ 2.7 ہزار ارب روپے کی شرح عبور کرچکا تھا جبکہ گیس سیکٹر کا قرض 3 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکا تھا۔ یوں ملک کے توانائی سیکٹر کا گردشی قرض پاکستانی معیشت کے مجموعی سائز کے 5.4 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ گردشی قرضوں کو کنٹرول کرنے کیلیے قیمتوں میں اضافے کی غلط پالیسیاں کوئی بہتر نتائج نہیں دے سکی ہے، ان اعداد وشمار نے ورلڈ بینک، آئی ایم ایف اور حکومت کی ٹرائیکا کی پالیسیوں کو غلط ثابت کردیا ہے، جس میں وہ گورننس کو بہتر بنانے کے بجائے قیمتوں میں اضافہ کرکے گردشی قرضے کنٹرول کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا تھے۔یاد رہے کہ رواں مالی سال کے دوران حکومت بجلی کی قیمتوں میں 8 روپے فی یونٹ جبکہ گیس کی قیمتوں میں 520 فیصد اضافہ کرچکی ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ گردشی قرضوں نے پاور گیس سیکٹر کی کمپنیوں کیلیے کاروبار کو جاری رکھنا ناممکن بنا دیا ہے اور اب یہ ملک کی قرضوں کی صلاحیت کو بھی متاثر کر رہا ہے۔