اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان نے ایران سے اپنے سفیر کو بلانے اور ایرانی سفیر کو ملک بدر کرنےکا اعلان کردیا۔ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان پر ایرانی حملے پر پاکستان نے اسلام آباد میں ایرانی سفیر کو واپس جانےکا کہا ہے۔ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ ایران کی طرف سے پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے، ایران کا اقدام یو این چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی خلاف ورزی ہے، یہ غیر قانونی عمل مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نےکہا کہ ایران کےاقدام کا کوئی جواز نہیں ہے، پاکستان اس غیر قانونی اقدام کا جواب دینےکا حق محفوظ رکھتا ہے، نتائج کی ذمہ داری پوری طرح ایران پر عائد ہوگی، ہم نے یہ پیغام ایرانی حکومت تک پہنچا دیا ہے۔ممتاز زہرا بلوچ نے بتایا کہ پاکستان نے ایران سے اپنا سفیر واپس بلانےکا فیصلہ کیا ہے، ایرانی حکومت کوپاکستانی سفیر واپس بلانے سے مطلع کیا ہے، پاکستان کے لیے ایرانی سفیر جو کہ اس وقت تہران میں موجود ہیں انہیں ایران سے فی الحال واپس نہ آنےکا کہہ دیا ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ تمام اعلیٰ سطح کے دوروں کو بھی معطل کرنےکا فیصلہ کیا ہے، آنے والے دنوں میں پاکستان اور ایران کے درمیان جاری یا طے شدہ دورے بھی معطل کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔واضح رہےکہ گزشتہ روز ایرانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان میں میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے تھے۔ایرانی سرکاری ٹی وی نور نیوز کی خبر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایرانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں جیش العدل نامی تنظیم کے دو ٹھکانوں پر میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے۔ وزارت خارجہ کے مطابق پاکستانی فضائی حدود میں ایرانی حملے کے نتیجے میں دو معصوم بچے جاں بحق اور تین بچیاں زخمی ہوئی تھیں۔ دفتر خارجہ نے ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنےکی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب کیا تھا۔ دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خودمختاری کی یہ خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں، نتائج کی ذمہ داری پوری طرح سے ایران پر عائد ہوگی۔دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ دہشت گردی خطےکے تمام ممالک کے لیے مشترکہ خطرہ ہے جس کے لیے مربوط کارروائی کی ضرورت ہے، اس طرح کی یکطرفہ کارروائیاں اچھے ہمسایہ تعلقات کے مطابق نہیں ہیں اور یہ دو طرفہ اعتماد کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ بات اور بھی تشویشناک ہےکہ پاکستان اور ایران کے درمیان رابطے کے متعدد چینلز موجود ہونے کے باوجود یہ غیرقانونی عمل ہوا ہے۔