ڈیووس(مانیٹرنگ ڈیسک)ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ عراق اور پاکستان ایران کی سلامتی کا حصہ ہیں تاہم ان کا ملک ان ملکوں کی طرف سے آنے والے کسی بھی خطرے کا جواب دے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایران کی سلامتی کے خلاف عراقی کردستان کا استحصال کر رہا ہے۔ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم میں خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان کے بلوچستان میں ہونے والے بم حملے میں ایرانی دہشت گرد اپوزیشن” کو نشانہ بنایا گیا۔ اربیل پر حملوں میں موساد کے ایجنٹوں کو نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ "تہران نے کردستان میں موساد کی سرگرمیوں کے بارے میں معلومات بغداد کو فراہم کیں۔ یہ کہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے ساتھ ہی یہ حملے ختم ہو جائیں گے”۔انہوں نے مزید کہا کہ "عراق کے ساتھ سکیورٹی معاہدہ ہمیں اپنی حفاظت کا حق دیتا ہے”۔ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ اسرائیل کے لیے واشنگٹن کی مکمل حمایت خطے میں "انتشار کی بنیاد” ہے۔انہوں نے’سی این بی سی‘ کو دیے گئے انٹرویو میں مزید کہا کہ امریکا کو اپنے مستقبل کواسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے مستقبل سے نہیں جوڑنا چاہیے۔عبداللہیان نے مزید کہا کہ "یمنی قوم اور خطے کے دیگرممالک فلسطینی عوام کا دفاع کرتے ہیں۔ وہ اپنے تجربے اور اپنے مفادات کے مطابق کام کرتے ہیں۔ انہیں ہماری طرف سے کوئی حکم یا ہدایات نہیں ملتی ہیں۔”ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ تیل برآمد کرنے والے ملک کے طور پر ایران کے لیے نیوی گیشن سکیورٹی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ ہمارے ملک کے ارد گرد بدامنی ہمارے مفاد میں نہیں "۔امریکی سینٹرل کمانڈ نے منگل کو ایک بیان میں کہا تھا کہ اس نے ایرانی روایتی اور جدید ہتھیاروں کی ایک کھیپ پکڑٰی ہے۔ امریکی دعوے کے مطابق گیارہ جنوری کو قبضے میں لی گئی اسلحے کی یہ کھیپ یمن میں حوثی باغیوں کو بھیجی گئی تھی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ نومبرمیں تجارتی بحری جہازوں پر حوثیوں کے حملوں کے آغاز کے بعد سے یہ حوثیوں کو”ایران کی طرف سے فراہم کیے گئے جدید مہلک ہتھیاروں” کی پہلی کھیپ ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "ہم نے بحیرہ عرب میں صومالیہ کے ساحل کے قریب جو ایرانی ہتھیار پکڑے ہیں۔ ان میں درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل اوراینٹی شپ کروز میزائل کے پرزے بھی شامل ہیں”۔